سرینگر/۸جون
سرینگر کے ریناواری علاقے میں وشو بھارتی ہائیر سیکنڈری اسکول کے متعدد طلباءنے جمعرات کو اسکول انتظامیہ کے خلاف مبینہ طور پر’عبایا‘ (چادر) پہن کر احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کے خلاف احتجاج کیا۔ تاہم، اسکول کے پرنسپل نے واضح کیا کہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ طلباءکے لیے ڈریس کوڈ کی پیروی کی جائے۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، احتجاج کرنے والی طالبات میں سے ایک نے بتایا کہ انہیں اسکول کے پرنسپل کے حکم کے بعد ’عبایا‘ پہن کر اسکول کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
طالبہ نے کہا کہ پرنسپل نے طلباءسے کہا کہ وہ ’عبایا‘ کے ساتھ اسکول کے احاطے میں داخل نہ ہوں اور اب وہ اپنا بیان بدل رہی ہیں۔
طالبات نے الزام لگایا کہ اسکول انتظامیہ نے لڑکیوں کا ادارہ ہونے کے باوجود اسکول میں مخلوط تعلیم شروع کردی ہے۔”ہم چاہتے ہیں کہ حکام ہمارے لیے ڈریس کوڈ طے کریں“۔
دریں اثنا، اسکول کی پرنسپل نے بتایا کہ اگرچہ اسکول کا اپنا ڈریس کوڈ ہے اور کچھ لڑکیاں ’عبایا‘بھی پہنتی ہیں، لیکن انہیں کبھی نہیں روکا گیا۔
ان کاکہنا تھا”کل، میں نے اساتذہ کو مطلع کیا کہ وہ ان طالبات سے کہیں کہ وہ اسکول کے احاطے میں عبایا نہ پہنیں لیکن وہ اسکول پہنچنے تک عبایا پہن سکتی ہیں“۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی اعلیٰ اتھارٹی ملوث نہیں ہے لیکن”مجھے یقین ہے کہ ایک مناسب ڈریس کوڈ جس کی ہر جگہ پیروی کی جارہی ہے یہاں بھی اس کی پیروی کی جائے گی“۔
پرنسپل کاکہنا تھا”ہم ان تمام طالبات کے لیے ’عبایا‘ کے ایک مناسب رنگ اور پیٹرن کا اعلان کریں گے جو اسے پہن کر اسکول آنا چاہتے ہیں۔ ہم ادارے میں رنگ برنگی عبایاوں کو پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔“