سرینگر//
کشمیر میں زعفران کی کاشتکاری کیلئے مشہور قصبہ پانپور سے تعلق رکھنے والے عبدالمجید وانی نامی کاشتکار نے ایک ایسا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے وہ لوگ بھی زعفران کی کاشتکاری کر سکتے ہیں جن کے پاس انتہائی کم اراضی ہے ۔
وانی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کمرے میں زعفران کی کاشتکاری نہ صرف آنے والے وقت میں اس شعبے میں انقلاب برپا کرسکتی ہے بلکہ اس کی پیداوار بھی کافی معیاری ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی رہنمائی اور مدد سے میں یہ تجربہ کرنے میں کامیاب ہوا۔
وانی‘ جو زعفران ایسو سی ایشن کشمیر کے چیئر مین بھی ہیں‘نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ میں گذشتہ تین برسوں سے اپنے یک منزلہ مکان کے ایک کمرے میں زعفران کی انڈور فارمنگ کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا’’میں نے اپنے مکان کے کمرے میں چند سو ٹرائے رکھ کر ان میں زعفران کے قریب پانچ کوئنٹل گانٹھ بوئے تھے اور امسال پیدا وار قریب چھ سو گرام ہوئی‘‘۔
کاشتکار کا کہنا تھا کہ معیار کے اعتبار سے بھی یہ زعفران باہر اراضی میں تیار کئے جانے والے زعفران سے بہتر ہے اور جس کے پاس اراضی نہیں ہے وہ بھی اس طریقے سے زعفران کاشتکاری کا اپنا شوق پورا کر سکتا ہے ۔
وانی نے کہا کہ زعفران کیلئے صرف پانپور کی مٹی مخصوص نہیں ہے بلکہ یہاں کہیں بھی زعفران فصل کی کاشت کی جا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مکان کے اندر زعفران کی کاشتکاری محفوظ بھی ہے کیونکہ اس پر موسمی صورتحال اثر انداز نہیں ہوتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ گرچہ یہ طریقہ کاشتکاری ابھی بھی تجربے کے مرحلوں سے ہی گذر رہا ہے تاہم اس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔
کاشتکار کا کہنا ہے’’ پہلے میں نے کمرے میں زعفران کاشت کرنا نہ صرف آسان ہے بلکہ اس کی پیدا وار میں بھی ہر گذرتے برس کے ساتھ کافی اضافہ ہو رہا ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ میں پہلا کاشتکار ہوں جس سے نہ نیا تجربہ کیا تاہم بعد میں مزید کاشتکاروں نے یہ تجربہ اختیار کیا اور آج درجنوں کاشتکار ایسا کر رہے ہیں۔
وانی کا کہنا تھا کہ قصبہ پانپور میں قریب تیس ہزار کنبے زعفران فصل کی کاشت کاری سے جڑے ہوئے ہیں اور اس قصبے کا زعفران دنیا بھر میں اپنی بہترین کوالٹی اور ذائقے کیلئے مشہور ہے ۔
کاشتکارنے کہا کہ اس علاقے کی مٹی زعفران فصل کیلئے انتہائی زرخیز ہے اور اب آہستہ آہستہ مزید علاقے اس کے مالی فوائد کو ملحوظ رکھ کر اس فصل کی کاشتکاری کو اختیار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے بھی کئی علاقے کے کاشتکاروں کو کمرے میں زعفران کی کاشتکاری کرنے کیلئے ٹرائے فراہم کئے ہیں۔
وانی نے کہا کہ یہ فصل ڈھائی سے تین ماہ کے اندر تیار ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا’’دنیا سے کشمیر کے زعفران کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے چونکہ اب کشمیر کے زعفران کا ایک مخصوص جغرافیائی نشانی (جی آئی) ٹیگ لگا ہے ‘‘۔
ماہرین کے مطابق روایتی کاشتکاری ایک ہیکٹر اراضی میں لگ بھگ ڈیڑھ سے۲کلو زعفران پیدا ہوسکتی ہے جبکہ انڈور فارمنگ ایک ہیکٹر اراضی میں۸سے۱۰کلو زعفران پیدا کر سکتی ہے جو کہ تقریبا چار گنا زیادہ ہے ۔
ایگریکلچر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ وادی میں زعفران کی پیدا وار بڑھانے کے لئے مختلف آپشنز آزما رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے تجربات کامیاب ثابت ہو رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں کاشتکار اس سے جڑ رہے ہیں۔