جموں//
سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن(سی بی آئی) نے سب انسپکٹر امتحانات میں ہوئیں دھاندلیوں میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے جموں اور ہریانہ میں آئی آر پی کانسٹیبل سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے کر اُن سے پوچھ تاچھ شروع کی۔
اطلاعات کے مطابق سی بی آئی ٹیم نے ایس آئی اسکیم کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے جموں اور ہریانہ میں پانچ افراد کو حراست میں لیا۔
سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ جموں میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا جن کی شناخت آئی آر پی کانسٹیبل کیول کرشن جو مٹن اننت ناگ میں تعینات ہے ،سابق سی آر پی ایف اہلکار آشونی کمار ولد میلہ رام ساکن کھور راکیش کمار ساکن کھور اکھنورکے بطور ہوئی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اشونی کمار نامی سی آر پی ایف اہلکار نے پیپر لیک ریکٹ کو چلانے کی خاطر ہی سی آر پی ایف سے قبل از وقت ہی ریٹائرمنٹ لی تھی اور اُس نے ایک کروڑ۲۵لاکھ روپے میں ایس آئی کے پرچے فروخت کئے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ ہریانہ میں یتن یادو عرف گورو جی اور انیل کمار نامی دو افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایجنسی نے اس کیس میں مبینہ طورپر ملوث آٹھ افراد کو حراست میں لیا ہے ۔
اس سے قبل ایجنسی نے پولیس کانسٹیبل ایک استاد سمیت تین افراد کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا تھا اور اُنہیں اب جوڈیشل ریمانڈ میں دے دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ جموں میں ہوٹل اور رہائشی مکان کی تلاشی کے دوران سی بی آئی کو اہم ثبوت ملے ہیں ۔
سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ آنے والے دنوں کے دوران چھاپہ مار کارروائیوں میں مزید شدت لائی جائے گی۔
بتادیں کہ پولیس سب انسپکٹر کی اسامیوں کیلئے سال رواں کے۲۷مارچ کو امتحانات منعقد ہوئے تھے جبکہ ان کے نتائج کا اعلان۴جون کو کیا گیا تھا۔
کامیاب امیدواروں کی فہرست جاری ہوتے ہی ان امتحانات میں بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آئے تھے جس کے پیش نظر حکومت نے تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ سی بی آئی کی ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سب انسپکٹر امتحانات کے پرچے مبینہ طور پر ۳۰لاکھ روپے میں فروخت کئے گئے تھے ۔