سرینگر//
جموں کشمیر میں روشنی اسکیم کے مبینہ گھوٹالے کی تحقیقات اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) بھی کرے گا اور اس میں ملزمین کو پوچھ گچھ کے لیے نئی دہلی طلب کرے گا۔
یاد رہے کہ روشنی اسکیم کے مبینہ گھوٹالے کی تحقیقات پہلی ہی سی بی آئی کر رہی ہے اور اب ای ڈی بھی اس میں ملوثین کے خلاف کارروائی کرے گی۔
ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روشنی اسکیم میں جموں کشمیر میں سینکڑوں سیاسی لیڈران، بیروکریٹ اور تاجرین نے فائدہ اٹھا کر سرکار زمین کو ایک سرکار کی منظور شدہ اسکیم کے تحت اپنے نام کر دیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ ای ڈی نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو آنے والے دنوں میں سرینگر اور جموں روانہ کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ روشنی ایکٹ کو سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے جموں و کشمیر میں منظوری دی تھی جس کے تحت لیز پر لی گئی زمین کو پیسوں کے عوض مالکانہ حقوق حاصل ہوئے۔
آزاد کا کہنا تھا کہ ’’اس اسکیم سے سرکار کو ۲۵ ہزار کروڑ کی آمدنی ہوگی جس سے جموں کشمیر میں پن بجلی پروجیکٹ تعمیر کئے جائیں گے۔‘‘ البتہ اس سے محض ۷۶کروڑ روپے کی ہی آمدن ہوئی اور کوئی بجلی پروجیکٹ تعمیر نہیں کیا گیا۔
تحقیقاتی ایجنسیز کا ماننا ہے کہ اس اسکیم سے فقط امیر و اثر و رسوخ رکھنے والے لوگوں نے استفادہ اٹھا کر سرکاری زمین کو اپنی جائداد میں تبدیل کیا۔
دفعہ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد اس اسکیم کو جموں کے ایک وکیل انکر شرما نے عدالت میں چیلنج کیا جس کے بعد عدالت نے اس اسکیم کو کالعدم قرار کیا اور اس اسکیم میں مبینہ گھوٹالے میں سی بی آئی کو تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔
سی بی آئی سے قبل اس معاملے کی تحقیقات جموں کشمیر اینٹی کرپشن بیریو (اے سی بی) کر رہی تھی لیکن پھر عدالت نے سی بی آئی کو یہ کیس حوالے کیا۔
سی بی آئی نے اس میں مقدمہ درج کیا اور کاروائی شروع کی، وہیں انتظامیہ نے گزشتہ برس کئی مالکان کے نام اخبارات میں شائع کئے اور کہا کہ ان افراد نے ناجائز طریقے سے سرکاری زمین کو اس اسکیم کے تحت ہڑپ لیا ہے۔