سرینگر//
جموں کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر ‘میر جنید نے علاقائی پاسپورٹ دفتر سرینگر میں’ ابتر‘ ہوتی ہوئی خدمات اور شہریوں کے لیے رکاوٹیں پیدا کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہریوں کیلئے ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔
عوام کو ہونے والے مالیاتی انتظامی نقصانات پر غور کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو جاتی ہے تو اسے اسی طرح انتظامی عمل سے گزرنا پڑتا ہے جیسے وہ نئے پاسپورٹ کی اجرائی کیلئے درخواست دے رہا ہو۔
جنید نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کی اگر کوئی اپنے پاسپورٹ کی تجوید چاہتا ہے تو اس کی ماں کے پاسپورٹ کا تقاضا کیوں کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا تقاضا جوکہ عجیب و غریب ہے‘ ملک میں اور کہیں پر بھی نہیں کیا جاتا ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں میر کا کہنا ہے کہ دفاتر کا مقصد عوامی مسائل کو کم کرنا ہے لیکن سری نگر میں پاسپورٹ آفس ایک نیا ٹراما مرکز بن گیا ہے۔
ایک اور ٹویٹ میںجموں کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر نے کہا’’جو عورتیں شادی کے بعد اپنا نام (یا کنیت) تبدیل کرتی ہیں یا جن کے املا میں معمولی اصلاح ہوتی ہے، انہیں دشوار کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اخبار کی کٹنگز دکھانے کے بعد بھی، بظاہر یہ کافی نہیں سمجھا جاتا! وہ جگہ جو شہریوں کی مدد کے لیے تھی، جو شہریوں کے ٹیکسوں سے چلتی ہے، انہی شہریوں کے لیے صدمے کا مرکز بن چکی ہے جن کے ٹیکسوں سے یہ چلتا ہے! یقیناً فون ہیلپ لائن کا جواب کبھی نہیں دیا جاتا ہے‘‘۔
سلسلہ وار ٹویٹس کے آخر میں جنید نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی کہ وہ ایسے دفاتر کے کام میں مداخلت کریں جو لوگوں کی زندگیوں میں آسانی لانے کے بجائے رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔ان کاکہنا ہے’’میں عزت مآب لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہاسے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس اہم معاملے پر غور کریں۔ یہ جموں و کشمیر کے ہزاروں شہریوں کو انتہائی تکلیف کا باعث بن رہا ہے۔‘‘