نئی دہلی///
مرکز نے بدھ کو لوک سبھا کو بتایا کہ وادی میں۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے اب تک۲۱ غیر مسلم کشمیریوں اور بیرونی لوگوں کو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں قتل کیا گیا ہے، لیکن اس عرصے کے دوران کسی بھی کشمیری پنڈت نے وادی سے باہر ہجرت نہیں کی۔
وزیر مملکت برائے امور داخلہ‘ نتیانند رائے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں لوک سبھا کو بتایا ’’ ۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے۹جولائی ۲۰۲۲ تک جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں۱۲۸ سیکورٹی فورس اہلکار اور۱۱۸ عام شہری مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے۱۱۸ شہریوں میں سے۵کشمیری پنڈت اور ۱۶ کا تعلق دوسری ہندو/سکھ برادریوں سے تھا۔ اس مدت کے دوران کوئی بھی یاتری نہیں مارا گیا ہے‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ان حالیہ ہلاکتوں کی وجہ سے کتنے کشمیری پنڈتوں نے وادی سے ہجرت کی ہے، رائے نے کہا’’وزیراعظم کے ترقیاتی پیکیج (پی ایم ڈی پی)کے تحت وادی میں۵۵۰۲ کشمیری پنڈتوں کو حکومت کے مختلف محکموں میں سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق، مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی کشمیری پنڈت نے مبینہ طور پر وادی سے ہجرت نہیں کی۔
۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو، حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسے اس بنیاد پر دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا کہ اس سے دہشت گردی پر قابو پانے اور ترقی میں مدد ملے گی۔
گزشتہ ماہ، ضلع کولگام میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ایک خاتون ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے چند گھنٹوں بعد، کشمیری پنڈت ملازمین کی ایک تنظیم نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکومت نے انہیں۲۴ گھنٹوں میں محفوظ مقامات پر منتقل نہیں کیا تو وہ وادی چھوڑ دیں گے۔
جموں صوبے کے سانبہ ضلع سے تعلق رکھنے والی رجنی بالا کو گزشتہ ماہ دہشت گردوں نے کولگام کے سرکاری اسکول کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جہاں وہ تعینات تھی۔ ان سے پہلے، ضلع بڈگام میں تحصیلدار چاڈورہ کے دفتر کے ایک کلرک راہول بھٹ کو ۱۲ مئی کو ان کے دفتر کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ ہلاکتیں گزشتہ سال اکتوبر میں اس طرح کے قتل کے واقعات کے بعد ہوئیں جب مشہور کشمیری فارمیسی مالک مکھن سمیت پنڈتوں نے لال بندرو اور متعدد مہاجر مزدوروں کو عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
۲۰۲۱ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد، مبینہ طور پر بہت سے کشمیری پنڈت خوف سے وادی چھوڑ کر جموں بھاگ گئے۔ کشمیر میں سرکاری ملازمت میں مصروف کچھ پنڈتوں نے بھی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ تادیبی کارروائی کی دھمکی دے کر انہیں وادی میں رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔