جموں//
اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) پر ڈوگرہ کی عظیم ثقافت وشناخت کو مٹانے، شہر جموں کی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے اور یہاں پر سیاحت کو بڑا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔
بخاری نے کہاکہ جن لوگوں نے اِس جماعت کو بھاری منڈیٹ دیا، اُنہیں لوگوں کا بھاجپا نے جذباتی نعرؤں سے استحصال کیا اور تعمیر وترقی کے لحاظ سے اُنہیں پسماندہ کردیا۔
اِن باتوں کا ذکربخاری نے ہفتہ کے روز شہیدی چوک جموں میں منعقدہ اپنی پارٹی ورکروں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
بخاری نے کہا’’میں اِس تاریخی شہر میں ہمارا استقبال کرنے والوں کاشکرگذار ہوں،جب میں ریذیڈنسی روڈ کی طرف آرہاتھا تواُن دنوں کو یاد کیا جب یہ شہر جموں کا دل تھا لیکن اِس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیاگیا، ہم نے اپنا بچپن ریذیڈنسی روڈ پر دیکھا ہے لیکن اِس حکومت نے ریذیڈنسی روڈ کوتباہ کر دیا جو بدقسمتی کی بات ہے۔ بدقسمتی سے وہ (بھارتیہ جنتا پارٹی) یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جموں وکشمیر کی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہیں لیکن عملی طور ایسا کچھ نہیں دکھائی دے رہا۔ تاریخی شہر اور معروف ریذیڈنسی روڈ کی ویرانگی دیکھ کر اُن کے بلند دعوؤں کی صداقت معلوم ہوجاتی ہے‘‘۔
جموں کے لوگوں کو درپیش مسائل، ناقص نکاسی ِآب نظام، بنیادی سہولیات کے فقدان، جگہ جگہ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر اور کاروباریوں کی خستہ حالی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے حکمران جماعت سے وابستہ لیڈران سے سوالیہ انداز میں کہا’’کیا جموں کے لوگوں نے اُنہیں منڈیٹ اِس لئے دیاتھاکہ وہ۱۰۰سالہ پرانی دربارمو روایت کو ختم کریں، وہ جموں کے کاروبار کو بند کردیں‘‘ ۔
اپنی پارٹی کے صدر نے لوگوں کاجذباتی نعرؤں سے استحصال کرنے کیلئے بی جے پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا’’اُنہوں نے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلا، شاندار رگھوناتھ بازار کی چہل پہل ختم کر دی، جموں کے کاروبار اور سیاحتی شعبہ کو برباد کیا۔ ملک کے دیگر حصوں سے راست کٹرہ تک ٹرین شروع کرنے سے جموں کا کاروباری بُری طرح متاثر ہوا اور جموں میں سیاحتی اعتبار سے اہمیت کے حامل مقامات کو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی کوشش نہ کی گئی‘‘۔
بخاری نے کہاکہ بی جے پی دعویٰ کر رہی تھی کہ دفعہ۳۷۰؍اور دفعہ۳۵؍ اے کی منسوخی کی وجہ سے جموں کو مشکلات کا سامنا ہے ، چنانچہ انہوں نے خصوصی درجے کو منسوخ کر دیا اور یہ دعویٰ کیاکہ اِس سے امتیاز کا خاتمہ ہوگا، لیکن ایسا ہوا کچھ نہیں بلکہ صرف انہوں نے اپنے ۶۰سالہ پرانے نعرے کو پورا کیا۔
بخاری نے کنونشن میں موجود لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے سوال کیا’’کیا پانچ اگست ۲۰۱۹کے بعد آپ کو کوئی مثبت تبدیلی نظر آئی؟آج آپ اس صورتحال کے گواہ ہیں کہ جموں شہر بد سے بدتر ہو گیا ہے۔ جموں ترقیاتی لحاظ سے پچھڑگیااور نوجوان سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ اس وقت، جب میں یہاں کنونشن میں بول رہا ہوں تو ہمارے نوجوان محکمہ خزانہ کے اکاؤنٹ اسسٹنٹ، جموں و کشمیر کے سب انسپکٹرز کے اُمیدوار اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اپنے حقیقی مطالبات کیلئے احتجاج کر رہے ہیں‘‘۔
پولیس سب انسپکٹر بھرتی گھوٹالہ کا تذکرہ کرتے ہوئے بخاری نے کہا’’اگر سب انسپکٹر کا پرچہ افشاں کرنے میں کوئی ملوث ہے تو پھر کیوں پوری فہرست منسوخ کی گئی، یہ انصاف نہیں‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’’جموں وکشمیر میں صورتحال اُسی صورت میں بہتر ہوگی اگر روایتی سیاسی جماعتوں بی جے پی، کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی سیاست کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا جائے گا کیونکہ یہی اِس موجودہ صورتحال کے لئے ذمہ دار ہیں جنہوں نے مذہب، علاقہ، ذات، خود مختیاری، سیلف رول، ایک نشان، ایک ودھان اور دیگر جذباتی نعرؤں لوگوں کا استحصال کیا جبکہ اُن کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں، ہم لوگوں کو اُکساتے نہیں ، نہ ہی اُنہیں کوئی گمراہ کن نعرے دیکر کسی تنازعے کا شکار بنانا چاہتے ہیں، اپنی پارٹی دونوں خطوں کے لوگوں کو متحد رکھنا اور اُن کی خواہشات کے مطابق اُنہیں نمائندگی دینا چاہتی ہے‘‘۔
بخاری کا مزید کہناتھاکہ ’’جموں کے لوگ بھی ویسے ہی ترقی، روزگار کا تحفظ اور اپنی شناخت چاہتے ہیں ، جیسے کشمیر کے لوگ۔ وہ وقت چلاگیا جب روایتی سیاسی جماعتیں سیلف رول یا خود مختاری کے نعرے لگاتی تھیں۔ایسے سیاستدان اپنے گھروں میںبیٹھے ہیں۔ اِنہوں نے ۷۰سالوں تک جموں وکشمیر کے لوگوں کو گمراہ کیا، البتہ اپنی پارٹی ایسے تفرقہ انگیز عناصرکیخلاف لڑائی لڑے گی‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ پچھلے چارسالوں سے براہ ِ راست جموں وکشمیر پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور جموں میںروزگار، ترقی اور دیگر شعبہ جات میں صورتحال بدسے بدتر ہوگئی ہے۔اِس حکومت میں کوئی کشمیری شامل نہ تھا، پھر بھی جموں کے لوگ بُری طرح متاثر ہوئے،بی جے پی اور کانگریس جماعتیں جموں وکشمیر کے لوگوں کو دو خطوں میں تقسیم کرنے اور بد اعتمادپیدا کرنے کی ذمہ داری ہیں۔ یہ دونوں سیاسی جماعتیں پچھلے ستر سالوں سے اقتدار میں رہی ہیں لیکن انہوں نے ترقی نہیں کی بلکہ وہ ٹرانسفر انڈسٹری میں ہی مصروف رہے۔
بخاری نے لوگوں سے کہاکہ کیا آپ تعلیمی نظام، ناقص ڈھانچہ اور اسکول عمارتوں کی تعمیر میں تجدید پر فکرمند ہوئے؟۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ۹۰فیصد سرکاری گرلز اسکولوں میں ٹائلٹ نہیں؟۔بجلی کا سنگین مسئلہ ہے۔ جموں میں گوناگوں مسائل ہونے کے باوجود آپ نے کبھی یہ مسائل اُجاگر نہیں کیا لیکن بی جے پی ہمیشہ ایس ایچ او، تحصیلدار اور سرکاری افسران کو تبدیل کرنے میں ہی مصروف رہی۔جموں میں بہترصحت نظام مہیا کرنے میں بھاجپا کی ناکامی پر سوال اُٹھاتے ہوئے بخاری نے کہاکہ مریضوں کو خصوصی علاج ومعالجہ کے لئے بیرون ِ جموں وکشمیر امرتسر، پنجاب اور دہلی جانا پڑتا ہے ۔
اپنی پارٹی کے صدر نے جموں وکشمیر میں۱۵سالوں سے رہنے والے لوگوں کو ڈومیسائل دینے کی بھی مذمت کی اور کہاکہ ’’حکومت جموں وکشمیر کے مستقل شہریوں کو ’مستقل باشندہ سند‘ رکھنے کی اجازت نہیں دے رہی جوکہ ہماری شناخت ہے۔