تحریر:ہارون رشید شاہ
بات وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں ہم نے اسے کل چھوڑا تھا … بہت سے یار دوست خفا ہو ئے ‘ اس بات سے خفا ہو ئے کہ ہر ایک کا مقصد قربانی کے گوشت سے فریزر کو بھرنا نہیں ہے… قربانی کے گوشت کو ذخیرہ کرنا نہیں ہے… اور اللہ میاں کی قسم ہم اپنے دوستوں سے سو فیصد اتفاق کرتے ہیں… یقینا اللہ میاں کے ایسے بندے بھی ہیں جن کا مقصد قربان کئے گئے جانور کے گوشت سے اپنا فریزر بھرنا نہیں ہو تا ہے بلکہ وہ غریبوں اور مفلسوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں تاکہ ان میں قربانی کے گوشت کو بانٹا جا سکے… لیکن صاحب ملک کشمیر میں ایسے لوگوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے کہ … کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ اکثریت … جی ہاں اکثریت ‘بلکہ غالب اکثریت قربانی کے بہانے اپنے فریزروں کو گوشت سے بھر دیتے ہیں… اتنا ہی نہیں ہم میں سے اکثریت قر بانی کو اس جذبے اور ایمان سے نہیں کرتے ہیں جس کا تقاضا دین کرتا ہے … بلکہ مقصد نمود و نمائش سے زیادہ کچھ نہیں ہو تا… بالکل بھی نہیں ہو تا … اور اللہ میاں کی قسم اب کی بار یہ بات واضح بھی ہو ئی… کہ … کہ ہم نے دیکھا اور ہمیں یقین ہے کہ آپ نے بھی دیکھا ہو گا کہ قربانی کی کھالیں کہاں کہاں سے بر آمد نہیں ہو ئیں … گلی کوچوں سے ہوئیں ‘ میونسپلٹی کے کوڈے دانوں سے ہوئیں … سڑک کے کنارے گندگی اور غلاظت کے ڈھیروں سے ہوئیں …صرف کھالیں ہی نہیں بلکہ کتے تو قربان کئے گئے جانوروں کے سروں کو نوچ نوچ کر ‘کھا کھا کر دعوتیں اڑا رتے رہے … جہلم اور ڈل جھیل سے بھی جانوروں کے سر بر آمدہو ئے … اُن قربانی کے جانوروں‘ جن کا خون بھی یونہی سڑک پر گرانا کوئی پسند نہیں کرتا تھا بلکہ جانور کو ذبح کرنے سے پہلے گڑھا کھودا جاتا تھا تاکہ جانور کا خون اس میں جائے اور … اوراس خون کی بے حرمتی نہ ہو … یہ تھی عقیدت ‘ یہ تھا احترام ‘ یہ تھا جذبہ ‘ یہ تھا خوف خد ا… اور آج قربانی کے جانور کے ساتھ ہم کیا کرتے ہیں؟ جب یہ زندہ ہو تا ہے تب بھی اور اس کو ذبح کرنے کے بعد بھی ۔صاحب! ہمارا یہ رویہ اگر کسی بات کی چغلی کھاتا ہے تو… تو صرف اس ایک بات کی کہ … کہ قر بانی کا مقصد اب فریزروں کو گوشت سے بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں رہ گیا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں رہ گیا ہے اور… اور آپ کو مبارک ہو کہ آپ اور ہم اس مقصد میں کامیاب رہے ۔ ہے نا؟