جموں/۵ جولائی
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے منگل کو دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) پر پارٹی اور اس کے قائدین کے خلاف سازش کا الزام لگایا اور ایک دہشت گرد‘طالب حسین شاہ کی حالیہ گرفتاری کی قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبہ اس وقت کیا گیا جب طالب حسین شاہ نامی ایک سرکردہ دہشت گرد، جسے جموں و کشمیر کے ریاسی میں پکڑا گیا تھا، کے بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق کی اطلاعات شوسل میڈیا پر گشت کررہی ہیں۔
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے پیر کو کہا”ایل ای ٹی کے دہشت گرد طالب حسین شاہ کا مختصر وقت کے لیے ایک سیاسی جماعت سے تعلق تھا اور اس نے خود کو میڈیا پرسن کے طور پر ظاہر کیا تھا“۔
”چونکہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے، بی جے پی جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا پر زور دےتی رہی ہے کہ اس کیس کے تمام پہلوو¿ں کی جانچ این آئی اے کے ذریعے کرائی جائے تاکہ اس نئے دہشت گردی کے منصوبے کو بے نقاب کیا جا سکے (بی جے پی اور اس کے رہنماو¿ں کے خلاف)“۔ جے اینڈ کے بی جے پی کے سربراہ رویندر رینا نے کہا کہ انہیں اس بات کا پردہ فاش کرنا چاہیے کہ کتنے اور طالبان (عسکریت پسند) اس سازش کا حصہ ہیں اور دہشت گرد تنظیم سے منسلک ہیں۔
رےنا نے کہا کہ دہشت گردی کی وسیع تر سازش، اس میں ملوث افراد اور ایسے دیگر عناصر سے روابط کے بارے میں جاننے کے لیے دہشت گرد کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا”ہم بی جے پی میں سازش کے پیچھے لوگوں، ان کے روابط اور ان کے اہداف کی مکمل تحقیقات چاہتے ہیں۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بی جے پی سے کون ہیں جو ان کے نشانے پر تھے“۔
رینانے کہا کہ طالب حسین شاہ نے واضح طور پر جموں میں بی جے پی کے ہیڈکوارٹر اور اس کے سرکردہ رہنماو¿ں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا”وقت اس کی گہرائی سے تحقیقات کا ہے۔ تمام متعلقہ افراد کو گرفتار کیا جائے“۔
سیاسی جماعت اور لشکر طیبہ کے دہشت گرد کے درمیان کسی بھی تعلق کو مسترد کرتے ہوئے رینا نے کہا”طالب حسین شاہ اور ان کے دیگر ساتھی بی جے پی کے دفتر میں باقاعدگی سے پریس کانفرنسوں کی کوریج کرنے آتے تھے۔ وہ بطور صحافی پارٹی کے جلسوں میں بھی شریک ہوتے تھے“۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کا ایک نیا دہشت گردی کا منصوبہ تھا جس میں بی جے پی اور اس کے رہنماو¿ں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ماڈیول قائم کیا گیا تھا جس کے ذریعے ایک دہشت گرد کو صحافی کے طور پر پلانٹ کیا گیا تھا تاکہ اس کے دفتر کی تلاشی لی جائے اور رہنماو¿ں کا پتہ لگایا جا سکے۔
جموں و کشمیر کانگریس، جو بی جے پی کے خلاف جنگ کے راستے پر ہے، نے بھی معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔