تحریر:ہارون رشید شاہ
خبر یہ ہے کہ کانگریس پارٹی ملک کشمیر میں نئے لیڈر کو مقرر کرنے جا رہی ہے… دوسرے الفاط میں جی اے میر صاحب کو ۸ برسوں کے بعد چلتا کیا جارہا ہے اور… اور ان کی جگہ کسی اور صاحب کو لایا جارہا ہے… کیوں لایا جارہا ہے ؟ جواب آسان اور بالکل آسان ہے اور… اور وہ یہ ہے کہ افواہ ‘ جی ہاں افواہ ہے کہ ملک کشمیر میں کچھ ماہ میں الیکشن ہونے والے ہیں اور… اور ان انتخابات میں کانگریس ایک نئے لیڈر کے ساتھ ملک کشمیر میں ایک بار پھر قسمت آزمائی کرنا چاہتی ہے۔کرے… کانگریس قسمت آزمائی کرے ‘ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن یہ سوچنا ‘ یہ امید رکھنا کہ لیڈر بدلنے سے اس کی تقدیر بھی بدل جائیگی‘قسمت بدل جائیگی …ایسا نہیں ہے‘ ایسا نہیں ہو سکتا ہے… اور … اور اس لئے نہیںہو سکتا ہے کونکہ ایسا خود کانگریس کا ماننا اور جاننا ہے ۔اسی لئے تو کانگریس ہائی کمانڈ بھی نہیں بدل رہی ہے … کیونکہ وہ اس فلسفے پر یقین رکھتی ہے کہ لیڈر بدلنے سے کچھ نہیں بدلتا ہے… پھر ملک کشمیر میں وہ اپنا لیڈ کیوں بدلنے جا رہی ہے تو… تو صاحب جواب پھر آسان ہے اور… اور وہ یہ ہے کہ ملک کشمیر میں الیکشن ہونے والے ہیں…کانگریس تو جانتی ہے کہ اس الیکشن کے بعد بھی اس کیلئے کچھ بدلنے والا نہیں ہے ‘ سو وہ الیکشن کے بہانے ملک کشمیر میں اپنا لیڈر بدلنا چاہتی ہے کہ … کہ اگر وہ ایسا کر پاتی ہے تو… تو اس کیلئے یہی سب سے بڑی کامیابی ہو گی… وہ کیا ہے کہ کانگریس جب بھی کسی پردیش یونٹ میں قیادت بدلتی ہے تو… تو وہ یونٹ اتنی ترقی کرتا ہے وہ ایک سے دو ہو جاتا ہے… وہ یونٹ کم از کم دو دھڑوں میں تقسیم ہوجا تا ہے اور… او ر اگر کانگریس ملک کشمیر میں اپنا نیا لیڈر سامنے لانے میں کامیاب ہو جاتی ہے … ایسا لیڈر جو اس کے تمام لیڈروں اور کارکنوں کو قبول ہو گاتو… تو کانگریس کو اور چاہئے بھی کیا کہ … کہ اسے الیکشن لڑنے سے پہلے ہی اس کے نتائج معلوم ہو تے ہیں… اور اسی لئے وہ الیکشن لڑنے سے پہلے ہی اور… اور بہت پہلے ہی الیکشن میں ہار بھی تقسیم کرتی ہے ۔ ملک کشمیر میں قیادت میں تبدیلی بھی اسی سمت میں اٹھایا گیا پہلا قدم ہے ۔ ہے نا؟