تحریر:ہارون رشید شاہ
پاکستان کے کسی وزیر ‘ خواجہ آصف نے پتے کی بات کہی ہے… جو کہا وہ سچ ہے اور … اور سچ کے سوا کچھ نہیں ہے… اس کے باوجو دسچ کہا ہے کہ وہ ایک سیاستدان ہیں‘ اس کے باوجود سچ کہا ہے کہ وہ ایک پاکستانی سیاستدان ہیں ‘ اس کے باوجود سچ کہا ہے کہ وہ ایک پاکستانی وزیر ہیں… اس کے سب کے باوجود سچ کہا ہے… یہ سچ کہا ہے کہ جب بھی دنیا میں کسی مسلمان پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں‘ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے ‘ ان کے حقوق پامال کئے جاتے ہیں ‘ ان کا استحصال کیا جاتا ہے‘ ا ن پر ظلم کیا جاتا ہے ‘ انہیںتنگ و طلب کیا جاتا ہے ‘ انہیں جینے نہیں دیاجاتا ہے ‘ ان کے تمام حقوق سلب کئے جاتے ہیں ‘ ان کی تمام شہری ضمانتیں چھین لی جاتی ہیں ‘ ان کے سیاسی ‘ معاشی اور معاشرتی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے تو… تو عالمی ضمیر خاموش ہو جاتا ہے… اس کو سانپ سونگھ جاتا ہے ‘ وہ اپنے لب سی لیتا ہے ‘وہ اپنے آنکھیں بند کردیتا ہے ‘ وہ بالکل خاموش ہو جاتا ہے … کچھ اس طرح کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں … جیسے کچھ ہو ہی نہیں رہا ہے ۔ ہم پاکستان کے خواجہ آصف کی بات سے اتفاق کرتے ہیں اور… اور سو فیصد کرتے ہیں ۔ انہوں نے سچ کہاہے اور… اور ہمارے دائیں بائیں جو کچھ بھی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے… وہ اگر کسی بات کی چغلی کھا رہاہے تو… تو صرف اس ایک بات کی کہ واقعی میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالمی ضمیر خاموش ہوجاتا ہے… اور پاکستان سے بہتر یہ بات کوئی سمجھ نہیں سکتا ہے‘ اس سے بہتر یہ بات ہمیں کوئی اور نہیں سمجھا سکتا ہے اور…اور بالکل بھی نہیں سمجھا سکتا ہے ۔چین‘ ایغور مسلمانوں کے ساتھ کیا کررہاہے… کس طرح انہیں تنگ طلب کررہا ہے ‘ کس طرح ان کی مذہبی آزادی چھین لی گئی ہے ‘ کس طرح انہیں کیمپوں پر اکھٹا کرکے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے…کس طرح ان پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں … ہمسایہ اور دوست ملک ہونے کے ناطے یہ بات پاکستان اچھی طرح جانتا ہے … آپ اور ہم سے بہتر جانتا ہے… پھر بی چین کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالمی ضمیر خاموش ہے یا نہیں … لیکن خواجہ آصف اور ان کے ملک کا ضمیر ضرور خاموش ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ ہے نا؟