سرینگر//
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والا جذبہ حب الوطنی سے سر شار محمد مقبول ڈار نامی ایک قالین باف نے ترنگے کے نقش کا ایک قالین تیار کی ہے جس کو وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کے۷۵ویں یوم آزادی کے موقع پر بطور تحفہ پیش کرنے کے متمنی ہیں ۔
بانڈی پورہ کے آشٹنگو علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد مقبول نے یو این آئی کو بتایا’’قالین پر ترنگا بننا میرا دیرینہ شوق تھا اور میں اس قالین کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کے۷۵ویں یوم آزادی کے موقع پر بطور تحفہ پیش کرنے کا خواہشمند ہوں‘‘۔ان کا ماننا ہے کہ میرے اس کام سے نہ صرف میری دلی مراد پوری ہوگی بلکہ کشمیر کی قالین صنعت کو بھی دوام ملے گا۔
مقبول ڈار گذشتہ بیس برسوں سے قالین بافی کے پیشے سے وابستہ ہیں اور ضلع کے مختلف علاقوں میں اس کے قالین بافی کے بیس کارخانے چل رہے ہیں جن میں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی قریب پچاس لڑکیاں کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا’’ یہ قالین جس کا سائز۲۴بائی۳۰ہے ، تیار کرنے کے لئے مجھے اور ساتھ کام کرنے والی چھ لڑکیوں کو زائد از دو ماہ لگ گئے ‘‘۔
قالین باف کا کہنا تھا’’اس قالین کا پس منظر سفید ہے اور اس کا ٹاپ گہرا زعفرانی رنگ کا ہے جبکہ نیچے کا حصہ گہرا سبز ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے دو مزید قالین تیار کر رہے ہیں لیکن ان کا سائز تھوڑا کم ہے اور ان کے پس منظر میں ’میرا بھارت مہان ہے ‘کا نعرہ نقش ہو رہا ہے ۔
مقبول نے کہا کہ ایسے قالین تیار کرنے کیلئے ‘تعلیم’ (وہ زبان جس کو پڑھ کر قالین تیار کیا جاتا ہے ) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپٹ ٹیکنالوجی (آئی آئی سی ٹی) سرینگر کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے قالین تیار کرنے کا آئیڈیا میں نے ہی مذکورہ ادارے کو دیا۔
قالین باف نے کہا کہ اس قالین کو وزیر اعظم کو پیش کرنے سے میرے کارخانے میں کام کر رہی لڑکیوں کے ہنر کی پذیرائی بھی ہوگی اور ان کے مالی حالات کو مستحکم کرنے کے بارے میں بھی یہ عمل سود مند ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ لڑکیاں صبح شام کام کرکے اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے بعد ماہانہ زیادہ سے زیادہ دو سے تین ہزار روپے کما سکتی ہیں جس سے آج کے مہنگائی کے دور میں گذارہ مشکل سے ہی ہوتا ہے ۔
مقبول ڈار نے کہا کہ ہم نے سال۲۰۲۱میں ایک شاندار قالین تیار کی تھی جس کے لئے ہم ایوارڈ کے مستحق تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ایوارڈ کے لئے فارم بھی جمع کیا لیکن ایوارڈ کا کیا ہوا وہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا ہے ۔ان کا کہنا تھا’’جب میں نے سال گذشتہ ’سرینگر ہنر ہاٹ‘کے دوران کشمیر ثقافت والے قالین کی نمائش کی تو اس کی کافی پذیرائی ہوئی اور میں اچھی کمائی بھی کی‘‘۔
قالین باف نے کہا’’ ترنگے کی قالین بُننے کے بعد گریز وادی کا ’حبہ خاتون‘پہاڑی بیک گراؤنڈ کے ساتھ قالین تیار کرنا میرا دوسرا بڑا خواب ہے جس پر میں بہت جلد کام شروع کرنے والا ہوں‘‘۔
مقبول ڈار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں قالین صنعت سے وابستہ ہنر مندوں کی باز آباد کاری کے لئے ایک مخصوص اسکیم متعارف کریں تاکہ ان کے مالی حالات مستحکم ہوسکیں۔