سرینگر//
جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام کوکر ناگ میں واقع واں دیلگام کے مقام پر برنگی دریا میں آبگیرہ کی شکل میں جو ایک بڑا گڑھا نمودار ہوا تھا وہ موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں پُر ہوا۔
پچھلے چھ ماہ سے اس گڑھے کو بھرنے کی خاطر لاکھوں روپے صرف کئے گئے جبکہ پانی کوموڑنے کی خاطر مصنوعی نالہ کو کھودنے کو بھی منظوری دی گئی اور یہ کہ اس حوالے سے ٹینڈر بھی نکالے گئے تاہم مسلسل چار روز تک بارشیں جاری رہنے کے سبب یہ گڑھا از خود پُر ہوا اور اب پانی پہلے کی طرح بہہ رہا ہے ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ امسال فروری کے مہینے میں جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام کوکر ناگ سے تقریباً پانچ کلومیٹر کی دوری پر واقع علاقہ واں دیلگام کے مقام پر برنگی دریا میں آبگیرہ کی شکل میں ایک بڑا گڑھا نمودار ہوا جس وجہ سے پانی زیر زمین غائب ہورہا تھا۔
بتادیں کہ وادی کے اطرا ف و اکناف سے اس گڑھے کو دیکھنے کی خاطر لوگ جو ق در جوق واں دیلگام پہنچے تھے جس کے بعد انتظامیہ نے وہاں انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر دفعہ۱۴۴نافذ کیا تھا۔
موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ انتظامیہ نے نالہ کو پُر کرنے کی خاطر خطیر رقم خرچ کی تاہم تین ماہ تک یہ پُر نہ ہو سکا جس کے بعد این آئی ٹی اور دیگر بڑے اداروں کے ماہرین نے اس گڑھے کا معائنہ کیا۔
ماہرین نے اپریل کے مہینے میں کافی محنت کے بعد ایک رپور ٹ منظر عام پر لائی جس میں بتایا گیا کہ آبگیرہ سے سولہ کلومیٹر کے فاصلے پر اچھ بل میں نالہ برنگی کا پانی پھوٹ رہا ہے ۔
پانی زیر زمین غائب ہونے کے باعث اننت ناگ کے متعدد علاقوں میں باغبانی اور زرعی شعبے متاثر ہوئے جس کے بعد انتظامیہ نے نالہ برنگی کے پانی کو موڑنے کی خاطر ایک مصنوعی نالہ بنانے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں ٹینڈر بھی اجرا کئے گئے ۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں نالہ برنگی میں مذکورہ آبگیرہ از خود پُر ہو ا اور پانی پہلے کے طرح بہنے لگا اور اس طرح سے موجودہ سائنسی دور میں کئے گئے سبھی تدابیر ناکام ہونے کے بعد قدرت نے محض چند گھنٹوں کے دوران ہی اس گڑھے کو پُر کرکے سب کو وطیرہ حیرت میں ڈال دیا۔
ایک مقامی شہری نیاز حسین نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ پچھلے لگ بھگ چھ ماہ سے نالہ برنگی کے گڑھے کو پُر کرنے کی خاطر انتظامیہ اور ماہرین نے سخت کوششیں کیں اور گڑھے کی بھرائی کی خاطر دن رات ایک کئے لیکن سبھی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں ۔
انہوں نے بتایا کہ موسلا دھار بارشوں کے بعد یہ گڑھا از خود ہی بھر گیا اور پانی پہلے کی طرح بہنے لگا جس وجہ سے لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے ۔