نئی دہلی// سپریم کورٹ نے بدھ کے روز شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کی جند دفعات کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے پاکستانی شہری کی عرضی کو خارج کر دیا۔
جسٹس پی کے مشرا اور جسٹس منموہن کی تعطیلی بنچ نے طویل مدتی ویزا پر گوا میں مقیم پاکستانی شہری جوڈ مینڈس کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا، لیکن انہیں اس معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی اجازت دے دی۔
درخواست گزار کے وکیل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ "میں (جوڈ مینڈس) 2014 کے بعد ہندوستان آیا ہوں۔ میں عیسائی پاکستانی شہری ہوں۔ میں سی اے اے کی متعلقہ دفعات کی آئینی حیثیت کو چیلنج کر رہا ہوں۔”
اس پر عدالت عظمی نے کہا کہ آپ بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے معاملے پر غور کرنے سے انکار کے بعد وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کیا پٹیشن واپس لینے کی آزادی دی جا سکتی ہے؟ اس پر عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہائی کورٹ جانے کی آزادی کے ساتھ پٹیشن واپس لے لی گئی۔
درخواست گزار طویل مدتی ویزا پر گوا میں مقیم ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا اور جمعرات کے روز اس معاملے کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے فوری سماعت کی درخواست کی۔ پاکستانی شہری کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے جسٹس سنجے کرول اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ کے سامنے کیس کی فوری سماعت کی استدعا کی تھی۔ ان کے دلائل سننے کے بعد بنچ نے جلد ہی کیس کو درج فہرست کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مینڈس نے 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستانی شہریوں کے ویزے کی منسوخی سے متعلق مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کے پیش نظر عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔ اس حملے کے بعد، مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں مذکور کے علاوہ تمام پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزوں کی منسوخی اور ان کی ملک بدری کے لیے مخصوص ٹائم فریم دیا گیا۔