تحریر:ہارون رشید شاہ
تو صاحب آجکل سمارٹ سٹی کے کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جارہاہے…کہا جارہا ہے کہ ان پروجیکٹوں سے شہر خستہ سمارٹ بن جائیگا اور… اور سو فیصد بن جائیگا ۔ اللہ میاں کی قسم ہمیں شہر خستہ کو سمارٹ بنانے پر کوئی اعتراض نہیںہے… ہمیں آئے روز سمارٹ سٹی کے نام پر پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد یاافتتاح کرنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے… ویسے بھی اگر ہمیں اعتراض ہو گا تو بھی کیا فرق پڑے گا کہ … کہ اعتراض… ہمیں اعتراض ہو یا نہیں ‘ سرکار نے جو کرنا ہے‘ سرکار وہ کر کے رہتی ہے ۔ہاں اتنا ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ شہر کو آپ ضرور سمارٹ شہر بنائیے ‘ اس کیلئے آپ جو زر کثیر خرچ کررہے ہیں ‘و ہ بھی شوق سے کیجئے … شہر خستہ کو اگر سمارٹ بن جانے میں وقت لگے گا ‘ ٹائم لگے گا تو … تو آپ جتنا ٹائم ‘ جتنا وقت لینا چاہتے ہیں ‘ شوق سے لیجئے کہ یہاں کس کم بخت کو سمارٹ سٹی میں رہنے کی جلدی ہے… اللہ میاں کی قسم کسی کو نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ہاں جب تک یہ سب کچھ ہو جاتا ہے‘ جب تک ہمارا شہرخستہ ‘ سمارٹ شہر نہیں بن جاتا ہے تب تک اگر نکاس آب کا مسئلہ حل کیا جائے گا تو مہر بانی ہو گی… وہ کیا ہے کہ تھوڑی سی بوندا باندی کیا ہو تی ہے کہ … کہ شہر خستہ کی بستیاں تو بستیاں ‘ سڑکیں بھی ڈوب جاتی ہیں… ہوا کے کچھ ایک جھونکے کیا چلتے ہیں کہ … کہ بجلی بند ہو جاتی ہے …آپ کسی بھی وقت گھر سے کام کیلئے ‘ دفتر کیلئے ‘ خریداری کیلئے ‘ اسکول اور کالیج کیلئے ‘نکل جائیے تو… تو ٹریفک جام آپ کا استقبال کرنے کیلئے حاضر ہو جاتا ہے تاکہ آپ کو تنہائی کا احساس نہ ہو… ارے ہاں سب سے اہم بات کرنا تو ہم بھول ہی گئے اور وہ …وہ بات ہے شہر خستہ کی خستہ حال سڑکوں کی… یقینا شہر خستہ کی کچھ سڑکیں واقعی میں شاندار ہیں… آرام دہ ہیں ‘ خوبصورت ہیں… چوڑی ہیں‘ صاف ستھری بھی ہیں ‘ رنگ و روغن سے سجی سجی ہیں… لیکن… لیکن یہ کچھ ایک سڑکیں ہی ہیں‘ یہ کچھ ایک خوش قسمت سڑکیں ہی ہیں… رہی بات باقی سڑکوں کی تو… تو ان کی ایسی قسمت کہاں کہ ان میں گڑھے نہیں بلکہ یہ گڑھوں میں ہیں…اور ان کے ساتھ ساتھ ان سڑکوں پر چلنے والے بھی اپنی قسمت پر روتے ہیں…صاحب پھر بھی ہم نا امید نہیں ہیں اور… اور یقین ہے کہ ایک دن ہمارا شہر خستہ بھی سمارٹ شہر بن جائیگا اور… اور اس لئے بن جائیگا کہ روز کسی نہ کسی سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا افتتاح ہوتا ہے۔ صرف افتتاح ۔ ہے نا؟