سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستانی سیاست میں ’ہارس ٹریڈنگ‘ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ بی جے پی مرکز میں اقتدار میں رہتے ہوئے کانگریس کی غلطیوں کو دہرارہی ہے۔
عمر نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ برسوں سے جاری ہے۔’’یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ راج بھون کا غلط استعمال، ٹرن کوٹ، ایم ایل اے کی ہارس ٹریڈنگ۔ کیا ۱۹۸۴ میں ہم اس کا شکار نہیں تھے؟ کانگریس نے جو غلطیاں کی ہیں وہ بی جے پی کی طرف سے دہرائی جا رہی ہیں‘‘۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ شیوسینا میں بغاوت پر ایک سوال پر ردعمل دے رہے تھے ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا شیو سینا کے ساتھ ہاتھا پائی کی جا رہی ہے، عمر نے کہا کہ یہ تبصرہ کرنا ان کا نہیں ہے۔’’میں کون ہوتا ہوں فیصلہ کرنے والا؟ شیوسینا کہہ سکتی ہے کہ جو ہو رہا ہے وہ صحیح ہے یا غلط۔ اگر ۳۵؍ ایم ایل اے پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں تو شیو سینا کو سوچنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوا اور اس کا کوئی علاج ہے یا نہیں۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ مرکز کی اگنی پتھ دفاعی بھرتی اسکیم کے خلاف مظاہروں کو سپانسر کیا گیا تھا۔عمر کاکہنا تھا’’اتنے بڑے پیمانے پر اسپانسرڈ احتجاج نہیں ہو سکتا۔ شاید کچھ لوگوں نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہو لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ مظاہرین کی زیادہ سے زیادہ تعداد ان لوگوں کی تھی جنہوں نے محسوس کیا کہ یہ اسکیم انہیں فائدہ نہیں پہنچاتی اور اس کے برعکس ان کے لیے نقصان دہ ہے‘‘۔
عمر نے کہا کہ احتجاج بنیادی طور پر ان علاقوں میں ہوا جہاں مسلح افواج میں بھرتی زیادہ تھی۔ ’’اگر آپ دیکھیں تو احتجاج بنیادی طور پر ان علاقوں میں ہوا جہاں فوج کی بھرتی زیادہ ہے۔ وہ اس اسکیم سے خوش نہیں ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ان کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ وہ اس اسکیم میں تبدیلی چاہتے ہیں۔‘‘
گزشتہ منگل کو مرکز کی جانب سے فوج، بحریہ اور فضائیہ میں ۱۷سے ۲۱ سال کی عمر کے نوجوانوں کو چار سال کے کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کے لیے اگنی پتھ اسکیم کی نقاب کشائی کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اس نے بعد میں اس سال بھرتی کیلئے عمر کی بالائی حد کو ۲۳کر دیا۔
مقامی سیاست پر عمر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک ایسی حکومت منتخب کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے جو ان کی بات سن سکے۔ ان کاکہنا تھا’’ایک ایل جی اور اس کے تین مشیر کتنے لوگوں کی بات سن سکتے ہیں‘‘؟
نیشنل کانفرنس نائب صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حدبندی سے نہیں ڈرتی ہے، ہمارا کارڈر ہر جگہ مضبوط ہے اور حالیہ ایام میں خطہ چناب، پیرپنچال اور اب سرینگر میں عوامی رابطہ مہم کے دوران یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نیشنل کانفرنس مضبوط سے مضبوط تر ہے اور ہمارے ورکروں میں آج بھی جوش اور ولولہ موجود ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی جھنڈیاں اْتارنے سے نیشنل کانفرنس اور اس کے ورکروں کو مرغوب نہیں کیا جاسکتا۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت کو اب نیشنل کانفرنس ہل والے جھنڈوں سے بھی ڈر لگتا ہے اسی لئے سڑکوں پر لگیں نیشنل کانفرنس کے جھنڈیوں کو اتروایا گیا۔ انتظامیہ کو ایسی حرکتیں کرنے کاکوئی حق نہیں۔