جموں//
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے پانچ رکنی وفد نے جمعے کے روز جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری کا دورہ کیا جہاں حالیہ دنوں پاکستانی شیلنگ کی وجہ سے جان و مال کا نقصان ہوا ہے ۔
وفد نے شیلنگ سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ سرحدی علاقوں کے لوگوں کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے ۔
ٹی ایم سی کے وفد میں راجیہ سبھا اراکین ڈیریک او برائن، ساگرِکا گھوش، محمد ندیم الحق، مغربی بنگال کے وزیر مانس بھونیا، اور سابق رکن پارلیمان ممتا ٹھاکر شامل تھے ۔
وفد نے سرحدی علاقوں میں پیش آنے والے انسانی سانحات پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکھی ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں۔
وفد نے راجوری کے سرکاری میڈیکل کالج کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمیوں کی عیادت کی اور اسپتال انتظامیہ سے علاج و معالجہ کے متعلق تفصیلی جانکاری حاصل کی۔
ساگرِکا گھوش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا’’ہم یہاں متاثرہ افراد سے اظہارِ یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔ مغربی بنگال کے عوام اور پورا ہندوستان ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ ہم نے۱۲سالہ رخسانہ سے ملاقات کی، جس کی ٹانگ شدید طور پر زخمی ہوئی ہے ۔ اب وہ نہ دوڑ سکتی ہے ، نہ اسکول جا سکتی ہے ۔ یہ انسانیت سوز المیہ ہیں‘‘۔
گھوش نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگ سب سے زیادہ کمزور اور بدقسمتی سے سب سے زیادہ نظرانداز بھی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا’’آخر ان بے گناہ شہریوں کو بہتر تحفظ کیوں فراہم نہیں کیا گیا؟ یہ لوگ محض اپنی سرزمین پر رہنے کی قیمت خون اور آنسوؤں سے ادا کر رہے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ۷مئی کو پہلگام حملے کے ردعمل میں ہندوستان نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں نو دہشت گردی کے ٹھکانوں پرآپریشن سندورکے تحت ہدفی حملے کیے تھے ، جس کے بعد۸سے۱۰مئی کے درمیان پاکستانی افواج کی جوابی شیلنگ، ڈرون حملوں اور میزائل فائرنگ سے جموں و کشمیر میں۲۷؍افراد ہلاک جبکہ۷۰سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔
وفد کے دورے پر نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اعجاز جان نے ٹی ایم سی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا’’انہوں نے یہاں آ کر نہ صرف متاثرہ خاندانوں کا دکھ بانٹا بلکہ ایک مضبوط پیغام بھی دیا کہ ہندوستان بھر کے عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔
ٹی ایم سی وفد کا یہ دورہ تین روزہ تھا جس کے دوران انہوں نے پونچھ کے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کیا۔