نئی دہلی//
مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے پیر کو سندھ آبی معاہدے پر پابندی کو ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تاریخی ناانصافی کا خاتمہ کیا ہے ۔
یہاں کسانوں اور کسانوں کی تنظیموں سے بات کرتے ہوئے مسٹر چوہان نے کہا کہ سندھ آبی معاہدے پر روک کسانوں کے مفاد میں ہے ۔
چوہان نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سندھ طاس کے دریاؤں سے پانی ملے گا اور اس سے خطے کے پانی کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ پانی اب ہمارے ملک اور ہمارے کسانوں کے مفاد میں استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا ’’ہمارے ملک کے کسانوں کو بھوکا رکھ کر ہم ان لوگوں کو پانی دے رہے ہیں جو دہشت گرد پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے دور میں ہوا تھا اور۸۰فیصد پانی پاکستان کو دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ۸۳کروڑ روپے بھی دیے گئے جن کی موجودہ قیمت۵۵۰۰کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت آبی ماہرین نے سندھ طاس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔
سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی سال۱۹۶۰میں پارلیمنٹ میں اس معاہدے کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔