سری نگر/۵مئی
حکمراں نیشنل کانفرنس (این سی) کے ترجمان تنویر صادق نے پیر کو کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے انہیں بھیجی گئی ٹرانزیکشن آف بزنس رولز (ٹی بی آر) فائل کو مسترد نہیں کیا ہے، لیکن کچھ سوالات اٹھائے ہیں، جن کا جموں و کشمیر کابینہ جواب دے رہی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منتخب حکومت کی جانب سے منظوری کے لئے بھیجی گئی ٹی بی آر کی سفارشات کو مسترد کردیا ہے۔
صادق نے کہا کہ ایل جی نے سفارشات کو مسترد نہیں کیا لیکن راج بھون سے کچھ سوالات اٹھائے۔” آج صبح وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں کابینہ نے ان سوالات کے جوابات تیار کیے۔ فائل کو آج ایل جی کے دفتر واپس بھیج دیا جائے گا“۔
تنویر صادق نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس پر کام جاری ہے اور مناسب جواب تیار کر لیا گیا ہے۔
راج بھون ذرائع نے پہلے کہا تھا کہ ٹی بی آر فائل کو لیفٹیننٹ گورنر نے حکومت کو واپس بھیج دیا تھا کیونکہ دی گئی سفارشات جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کی خلاف ورزی ہیں۔
راج بھون ذرائع نے کہا” پارلیمنٹ کے الفاظ کو منتخب یو ٹی حکومت یا ریاستی حکومت کے ذریعہ رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ٹی بی آر کی سفارشات کا مقصد ری آرگنائزیشن ایکٹ کے ذریعہ لیفٹیننٹ گورنر کو تفویض کردہ کچھ انتظامی فرائض کو یو ٹی حکومت کے اختیارات کے تحت لانا ہے۔ ان سفارشات میں ڈپٹی کمشنروں اور ایگزیکٹو مجسٹریٹوں کے ساتھ ساتھ آئی اے ایس / آئی پی ایس افسروں کے تبادلے اور تعیناتی بھی شامل ہیں ، جنہیں یو ٹی حکومت کے اختیارات کے تحت لایا جانا ہے۔ لاءاینڈ آرڈر، آئی اے ایس/ آئی پی ایس جیسی مرکزی خدمات کے معاملات لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں شامل ہیں۔ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومت کو یہ اختیارات تفویض کرنا آئینی اتھارٹی یعنی پارلیمنٹ کی جانب سے تنظیم نو ایکٹ کو منسوخ کرکے یا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ریاست کا درجہ دیے بغیر ریاست کا درجہ دینے کے مترادف ہے“۔
اسی ذرائع نے بتایا کہ ایل جی منوج سنہا نے ٹی بی آر فائل کو مسترد نہیں کیا تھا بلکہ اسے اس مشاہدے کے ساتھ واپس کردیا تھا کہ سفارشات پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں۔
ان کامزید کہنا تھا”اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا جموں و کشمیر کابینہ اپنے اجلاس میں اپنی سابقہ سفارشات پر قائم رہتی ہے یا ٹی بی آر کی سفارشات کو ازسرنو مرتب کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔“