سرینگر/۵مئی
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کیا اور جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی، جہاں 25 سیاحوں اور ایک کشمیری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں روس اور چین کے ملوث ہونے کی حمایت کیے جانے کے فورا بعد یہ بات سامنے آئی ہے۔
روسی صدر نے اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس حملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
صدر پیوٹن نے وزیر اعظم کو فون کیا اور ہندوستان کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے معصوم جانوں کے ضیاع پر گہری تعزیت کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گھناو¿نے حملے کے مجرموں اور ان کے حامیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔
دونوں رہنماو¿ں نے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے صدر پوتن کو یوم فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے پر مبارکباد پیش کی اور انہیں سال کے آخر میں ہندوستان میں ہونے والی سالانہ سربراہی کانفرنس کے لئے مدعو کیا۔
روسی صدر کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فونک رابطہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایک انٹرویو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ روس یا چین یا مغربی ممالک بحران میں بہت مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
روسی سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے نووستی کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستانی وزیر نے کہا ”میرے خیال میں روس یا چین یا یہاں تک کہ مغربی ممالک بھی اس بحران میں بہت مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں اور وہ ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے سکتے ہیں جسے یہ کام سونپا جانا چاہیے تاکہ اس بات کی تحقیقات کی جا سکیں کہ آیا بھارت یا مودی جھوٹ بول رہے ہیں یا وہ سچ بول رہے ہیں۔ ایک بین الاقوامی ٹیم کو پتہ لگانے دیں“۔
ماسکو نئی دہلی کا دیرینہ اتحادی رہا ہے اور یہ شراکت داری یوکرین جنگ کے دوران مزید گہری ہوئی جب بھارت نے روس کے خلاف مغربی پابندیوں کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔ دوطرفہ تعلقات کے علاوہ، صدر پوتن کے وزیر اعظم مودی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔