سرینگر//
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گزشتہ کئی دنوں سے جاری کشیدگی نے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔
شیلنگ اور فائرنگ کے خوف کے سائے میں زندگی گزارنے والے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں نہ صرف سفارتی بلکہ تجارتی تعلقات بھی معطل ہو چکے ہیں۔
پونچھ، راجوری اور اوڑی سیکٹرز کے دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے ایل او سی پر سکون تھا، لیکن اب دوبارہ خوف و دہشت کی وہی فضا لوٹ آئی ہے ، جس نے ان کے دن کا چین اور راتوں کی نیند چھین لی ہے ۔
ایک مقامی شہری، غلام حسین نے بتایا’’ہم روزانہ فائرنگ اور شیلنگ کی آوازوں میں جاگتے ہیں۔ بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے ، کھیتوں میں جانا بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں‘‘۔
دیگر مکینوں نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر تناؤ کسی بھی وقت ایک بڑے تصادم میں تبدیل ہو سکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو انتہائی نازک مرحلے پر لا کھڑا کیا ہے ۔
یاد رہے کہ ۲۲؍اپریل کو جنوبی کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے میں۲۶؍افراد جاں بحق ہوئے تھے ، جس کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات ایک بار پھر سرد مہری کا شکار ہو گئے ۔ باہمی تجارت معطل کی جا چکی ہے ، اور سفارتی سطح پر بھی رابطے محدود ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا، دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج پوری طرح سے الرٹ ہے ، اور سرحد پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے ۔ نگرانی کے جدید آلات، ڈرون، اور نائٹ وژن کیمروں کی مدد سے دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
فی الوقت، لائن آف کنٹرول کے قریب بسنے والے ہزاروں شہری غیر یقینی اور خوفناک صورتحال سے دوچار ہیں، اور ایک بار پھر امن و سلامتی کے خواب آنکھوں میں بسائے ہر دن گزار رہے ہیں۔
اس دوران فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے جموں و کشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستانی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بلا کسی اشتعال کے ایک بار پھر کپوارہ، اوڑی اور اکھنور سیکٹروں میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات جوانوں نے اس خلاف ورزی کا موثر جواب دیا۔
ایک فوجی ترجمان نے بتایا’’۳۰اپریل اور یکم مئی کی درمیانی شب پاکستانی فوج کی چوکیوں نے جموں و کشمیر کے کپوارہ، اوڑی اور اکھنور کے سامنے لائن آف کنٹرول کے پار بلا اشتعال چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات فوجی جوانوں نے اس کا فوری اور موثر جواب دیا۔تاہم کسی بھی جانب کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔
ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان منگل کو ہاٹ لائن پر بات چیت کے باوجود تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی۔قابل ذکر ہے کہ ایل او سی کے پر فائرنگ کا تبادلہ۲۲؍اپریل کو پہلگام میں بہیمانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہوا تھا جس میں ۲۵سیاحوں اور ایک مقامی باشندے کی موت ہوئی تھی۔
جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا تازہ ترین سلسلہ ۲۴؍اور۲۵؍اپریل کی رات کو کپوارہ ضلع کے نوگام سیکٹر میں شروع ہوا اور اگلے دنوں کے دوران یہ سلسلہ شدید تر ہوتا گیا۔۲۵؍اور۲۶؍اپریل کی درمیانی شب پاکستانی فوجیوں نے کشمیر ایل او سی کے ساتھ کئی سیکٹروں میں فائرنگ کی اور پھر۲۶؍اور۲۷؍اپریل کو یہ سلسلہ جاری رہا اور بارہمولہ کے بونیار اوڑی علاقے میں نوگام میں توتماری گلی اور رام پور کے مقابل ہندوستانی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
۲۷؍اور۲۸؍اپریل کی درمیانی شب کپوارہ اور پونچھ اضلاع میں دوبارہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی اور اس کے بعد۲۸؍اور۲۹؍اپریل کی درمیانی سب کپوارہ، بارہمولہ اور اکھنور میں ہندوستانی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر جموں خطے میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع دیہات میں رہنے والے لوگ زیر زمین بینکروں کی صفائی، کھیتوں کی فصلیں کاٹنے اور کسی بھی ممکنہ صورتِ حال کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی کو معلوم نہیں کہ اگلا لمحہ کیا لائے گا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ زیر زمین بینکروں کی صفائی کریں تاکہ خدا نخواستہ گولہ باری یا فائرنگ کی صورت میں ہم اپنی جانیں بچا سکیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مجموعی طور پر۳۳۲۳کلومیٹر طویل سرحد قائم ہے ، جس میں سے۲۲۱کلومیٹر بین الاقوامی سرحد (آئی بی) اور۷۴۴کلومیٹر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) جموں و کشمیر میں واقع ہے ۔