’ ملک کی ایک ایک انچ سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہمارا عزم ہے اور اسے پورا کیا جائے گا‘
نئی دہلی//
وزیر داخلہ امیت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ حکومت جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں ملوث لوگوں کو تلاش کرے گی اور دہشت گردوں کو اس گھناؤنے فعل کا جواب دینا ہوگا۔
امیت شاہ نے آسام کی بوڈو برادری کے بانی اوپیندر ناتھ برہما کے مجسمے کی نقاب کشائی اور ان کے نام پر ایک سڑک کا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہم نے ہر چیز کا منہ توڑ جواب دیا ہے، چاہے وہ شمال مشرق ہو، بائیں بازو کی انتہا پسندی کا علاقہ ہو یا کشمیر میں دہشت گردی کا سایہ ہو۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر دہشت گردی کرنے والوں کو لگتا ہے کہ ۲۶ شہریوں کا قتل ایک بڑی فتح تھی تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اختتام نہیں ہے۔ ’’ہم ہر مجرم کا سراغ لگائیں گے‘‘۔
شاہ نے کہا’’ہر ایک شخص کو چن چن کے جواب بھی ملے گا، جواب بھی دیا جائے گا… یہ نریندر مودی کی حکومت ہے۔ کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ ملک کی ایک ایک انچ سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہمارا عزم ہے اور اسے پورا کیا جائے گا‘‘۔
واضح رہے کہ ۲۲؍ اپریل کو ہونے والے حملے میں ۲۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ حملے میں زخمی ہونے والے تمل ناڈو کے۳۱ سالہ ڈاکٹر کی حالت تشویش ناک ہے اور وہ دہلی کے ایمس میں وینٹی لیٹر پر ہیں۔
شاہ نے کہا کہ ملک کے ایک ایک انچ سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہمارا عزم ہے اور اسے پورا کیا جائے گا۔ اس لڑائی میں نہ صرف اس ملک کے۱۴۰ کروڑ عوام بلکہ پوری دنیا دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے تک ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ جن لوگوں نے یہ کام (دہشت گردانہ حملہ) کیا ہے انہیں مناسب سزا دی جائے گی۔
۲۲؍ اپریل کو بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کا ایک گروپ جنگل سے نکلا اور پہلگام کے قریب بیسرن گھاس کے میدان پر سیاحوں کو نشانہ بنایا، یہ حملہ ۱۹۹۰؍اور۲۰۰۰ کی دہائی میں دہشت گردی کے عروج کی یاد دلاتا ہے اور۲۰۰۸ کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے بعد ہندوستان میں شہریوں پر بدترین حملہ ہے۔
ملک کی سیاسی قیادت نے بھرپور ردعمل کا وعدہ کیا ہے۔گزشتہ ہفتے مودی نے کہا تھا کہ ہندوستان دہشت گردوں کا زمین کے آخری سرے تک تعاقب کرے گا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نہ صرف اس ہولناک حملے کو انجام دینے والوں بلکہ ان کے ہینڈلرز کو بھی سزا دینے کی بات کہی …اسے پاکستان کیلئے سخت انتباہ کے طور پر سمجھا گیا ہے۔
اس حملے کے بعد سے بھارت پہلے ہی تادیبی سفارتی اقدامات کا گلدستہ لہرا چکا ہے، جس میں ۱۹۶۰ کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا، دوطرفہ تعلقات کو کم کرنا، بھارت میں موجود زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کرنا اور اٹاری میں واحد آپریشنل بارڈر کراسنگ کو بند کرنا شامل ہے۔
پاکستان نے بھی بھارت کی جانب سے اعلان کردہ تادیبی اقدامات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے لیکن اب تک کسی بھی فریق نے جنگ بندی ترک کرنے کے ارادے کا اشارہ نہیں دیا ہے۔ اس نے اپنی فضائی حدود ہندوستانی ایئرلائنز کے لئے بند کردی ہے ، ہندوستان کے ساتھ تمام تجارت معطل کردی ہے ، اور شملہ معاہدے جیسے دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دہشت گردانہ حملے میں اپنے اہل خانہ کو کھونے والے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاہ نے کہا’’میں دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ نقصان صرف آپ کا نہیں ہے ، بلکہ ملک کا ہر شہری یکساں طور پر غمزدہ ہے‘‘۔