سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان میں عوام کی حکومت نہیں آئے گی تب تک دونوں ممالک امن سے دور رہیں گے ۔
ڈاکٹر فاروق نے ساتھ ہی کہا کہ پاکستان کے لوگ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہاں کی حکومت ایسا نہیں چاہتی ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے یہاں رہنے والے پاکستانیوں کی ملک بدری کے معاملات کو انسانی ہمدردی کے زاویے سے دیکھا جانا چاہئے ۔
این سی صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا’’میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تب تک بہتر رشتے قائم نہیں ہوسکتے ہیں جب تک وہاں فوج ہے ، پاکستان کے لوگ ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہاں کی حکومت ایسا نہیں چاہتی ہے ‘‘۔
این سی صدر کا کہنا تھا’’جب پاکستان میں عوامی حکومت آئے گی مجھے یقین ہے کہ تب دونوں ملکوں میں امن آئے گا‘‘۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا’’کشمیر ایک مشکل وقت سے گذر رہا ہے ، کچھ معلوم نہیں ہے کہ کل کیا ہوگا، دونوں ممالک لڑائی کیلئے تیار ہیں دنیا ان کو روکنے کے لئے کوشش کر رہی ہے کہ پہلگام حملے کے ملوثین کو سزا دینے کیلئے کوئی دوسرا راستہ نکالا جائے ‘‘۔
پاکستانی شہریوں کی ملک بدری کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’جہاں تک اس معاملے کا تعلق ہے تو اس کو انسانی ہمدردی کے زاویے سے دیکھا جانا چاہئے ، جو یہاں گذشتہ۷۰برسوں‘۲۵برسوں سے تھے جن کے یہاں بچے تھے ، وہ پڑھتے تھے ، انہوں ہندوستان کو قبول کیا تھا‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’پاکستان کو اپنے ملک کو بہتر کرنا چاہئے تھا، اگر جنگ ہوئی تو اس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے کیونکہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں‘‘۔
کشمیری طلبا‘تاجروں کے ملک کی دوسری ریاستوں میں ہراساں کرنے کے بارے میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’اس مسئلے کو نہ صرف یہاں کی حکومت بلکہ ملک کی دوسری ریاستوں کی حکومتیں بھی دیکھ رہی ہیں، ایسے لوگ ملک میں موجود ہیں، جو ایسی چیزیں کر رہے ہیں ان کو لوگوں کو تنگ کرنے کی عادت ہے لیکن ہمیں ان سے نہیں ڈرنا چاہئے ۔‘‘