سرینگر/یکم مئی
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ صورتحال کشیدہ دکھائی دیتی ہے لیکن پردے کے پیچھے بات چیت کی کوششیں جاری ہیں۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک تنازعات کی تیاری کر رہے ہیں لیکن انہوں نے جاری سفارتی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کو آسان بنانے کے لئے بات چیت ہو رہی ہے۔ وہ ثمر آور ثابت ہو گی یا نہیں‘ ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا۔
حال ہی میں پہلگام حملے اور اس کے بعد کچھ پاکستانی شہریوں کو ہندوستان سے بے دخل کیے جانے کے تناظر میں عبداللہ نے اس ردعمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’غیر انسانی‘ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ اس حملے میں سیکیورٹی میں اہم کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، اجتماعی سزا کے خلاف متنبہ کیا۔
این سی صدر نے کہا”واضح طور پر ہماری طرف سے ناکامی تھی“۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ پاکستان نے تشدد اور غلط معلومات کا سہارا لیا کیونکہ وہ اس امن اور ترقی کو قبول نہیں کر سکتے جس کے لیے ہم جدوجہد کر رہے تھے۔” لیکن اس طرح کے اقدامات ہندوستان کے اندر مسلمانوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں، جنہیں پہلے ہی بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے“۔
فاروق عبداللہ نے ہندوستانی مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی مسلسل کوششوں کی طرف توجہ مبذول کرائی، جس میں ان کی عبادت گاہوں پر حملے بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا”گزشتہ ایک دہائی سے، ہم نے اپنی شناخت کو مٹانے اور برادریوں کو تقسیم کرنے کی بار بار کوششیں دیکھی ہیں“۔
انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور متنبہ کیا کہ اشتعال انگیز بیانات سے کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوتی ہے تو یہ بالآخر بات چیت کا باعث بنے گی۔ لیکن ان مذاکرات سے کیا حاصل ہوتا ہے، صرف خدا ہی جانتا ہے۔