سرینگر//
کشمیر کے بیشتر علاقوں میں آج معمول کی زندگی پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے پیش نظر درہم برہم رہی اور عوام نے اس بزدلانہ حملے کے خلاف نہ صرف مظاہرے کیے بلکہ تمام بازار اورتعلیمی ادارے بندرہے ۔
پہلگام میں ہوٹل مالکان کے علاوہ مقامی باشندگان نے پرامن جلوس نکالا اور دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ کی ۔جلوس میں لوگوں نے ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور لواحقین کے ساتھ اظہارہمدردی کیا ۔
سرینگر سمیت کئی اضلاع میں احتجاجی جلوس نکالے گئے ، دکانیں، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند رہے ، اور سڑکیں سنسان نظر آئیں۔
سری نگر کے تاریخی لال چوک میں واقع گھنٹہ گھر کے نزدیک سماجی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں نے مشترکہ طور پر دھرنا دیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’دہشت گردی مردہ باد‘،’معصوم سیاحوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا‘اور’دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ‘ جیسے نعرے درج تھے ۔
یہ احتجاج گزشتہ ۳۵برسوں میں دہشت گردی کے خلاف عوامی سطح پر ہونے والے غیر معمولی اور شدید ترین ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کی بلکہ متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس، بی جے پی اور کئی دیگر علاقائی جماعتوں نے بھی اپنے کارکنوں کے ہمراہ وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مارچ نکالے ۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا’پہلگام جیسے خوبصورت سیاحتی مقام پر بے گناہ سیاحوں کا قتل ایک انسانیت سوز جرم ہے ، جو کشمیر کی روایتی مہمان نوازی پر بھی حملہ ہے ‘۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ’’یہ حملہ وادی میں امن اور ترقی کے دشمنوں کی سازش کا نتیجہ ہے ۔ ہمیں مل کر ان عناصر کا مقابلہ کرنا ہوگا‘‘۔
احتجاجی مظاہرین نے حکومت ہند اور جموں کشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سفاکانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد انجام تک پہنچائے ۔ مظاہرین نے وادی میں سیکورٹی کے مؤثر انتظامات اور سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کی۔
عینی شاہدین کے مطابق کئی مقامات پر خواتین بھی سڑکوں پر نکل آئیں اور اپنی آنکھوں میں آنسو لیے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا’’ہم کشمیری ہیں، اور ہم مہمانوں کو اپنا خدا سمجھتے ہیں، ان کا خون ہمیں بے چین کر رہا ہے ۔یہ ہڑتال اور احتجاج محض ایک ردعمل نہیں بلکہ عوامی سطح پر ایک مضبوط پیغام تھا کہ کشمیر کے لوگ دہشت گردی کے خلاف یک زبان اور یک جہت ہیں۔ وادی ایک بار پھر دنیا کو بتا رہی ہے کہ یہ سرزمین امن، محبت اور مہمان نوازی کی علامت ہے ، اور دہشت گردی کے لیے یہاں کوئی جگہ نہیں۔‘‘