سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے منگل کے روز کہا کہ حکومت ۲۴ گھنٹوں کے اندر سرینگر جموں قومی شاہراہ کو کھولنے کی پوری کوشش کرے گی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا’’ہماری پہلی ترجیح لینڈ سلائیڈنگ میں پھنسی معصوم جانوں کی حفاظت کرنا تھی اور ہم نے انہیں فوری طور پر باہر نکالا‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’اب ہماری ترجیح نیشنل ہائی وے کو دوبارہ جوڑنا ہے کیونکہ جب تک ہم سڑک کو دوبارہ جوڑ تے ہیں اور دوبارہ تعمیر نہیں کرتے، ہمارے لئے رام بن میں مواد بھیجنا ممکن نہیں ہے‘‘۔
عمر نے مزید کہا’’حکام نے مجھے یقین دلایا ہے کہ وہ ہائی وے کی طرف سنگل ٹریفک بحال کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہا’’لگاتار تین دنوں تک انتظامیہ نے رام بن کا دورہ کیا۔ پہلے ہی دن ڈپٹی چیف منسٹر اور متعلقہ ایم ایل اے نے موقع پر ہی رام بن کا دورہ کیا‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’دوسرے دن، میں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے موقع پر پہنچا کہ بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہ ہو‘‘۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی کام جو تیز رفتاری سے کیا جاسکتا ہے وہ زیادہ فائدہ مند ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا’’فی الحال، ہم متاثرین کو عارضی راحت فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انہیں جلد از جلد ریڈ کراس کے ذریعے معاوضہ مل جائے‘‘۔
معاوضے کے بارے میں عمرعبداللہ نے کہا’’ہم متاثرین کی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیں گے اور پھر ہم این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے اصولوں کے ذریعے انہیں معاوضہ فراہم کریں گے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم حکومت ہند سے درخواست کریں گے کہ وہ اس علاقے کو ڈیزاسٹر زون قرار دے اور مجھے یقین ہے کہ وہ یقینی طور پر متاثرین کی مدد کریں گے۔
اس دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو یہاں بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے ساتھ موسلا دھار بارش سے ہونے والی تباہی کے بعد زمینی صورتحال کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔
متاثرہ علاقوں کا یہ ان کا دوسرا دورہ تھا۔ پیر کے روز وزیر اعلیٰ سرینگر سے جموں سرینگر قومی شاہراہ پر سب سے زیادہ متاثرہ ماروگ،کیلا موڑ پر گئے جو منگل کو تیسرے دن بھی بند رہا۔
عمرعبداللہ اپنے سیاسی مشیر ناصر اسلم وانی کے ساتھ آج صبح ایک ہیلی کاپٹر میں رام بن کے چندر کوٹ علاقے کے لئے روانہ ہوئے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے فوری طور پر لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ سری کے لئے روانہ ہوگئے۔
رام بن کے ڈپٹی کمشنر بصیر الحق چودھری کو وزیراعلیٰ کو پیدل چلتے ہوئے اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرتے ہوئے بریفنگ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔
ضلع ترقیاتی کونسل کے چیئر پرسن شمشاد شان اور ایم ایل اے بانہال سجاد شاہین بھی اس موقع پر موجود تھے اور انہوں نے وزیر اعلی ٰ سے بات چیت کی جو بعد میں نقصان ات کا جائزہ لینے کے لئے رام بن بازار روانہ ہوگئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ عمرعبداللہ ضلع ہیڈ کوارٹر میں افسروں کے اجلاس کی صدارت کرنے سے پہلے سب سے زیادہ متاثرہ دیگر علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کے ایک گروپ کو صبر و تحمل سے سنا جنہوں نے رام بن بازار کے راستے میں ان کی گاڑی روکی اور ان کی زندگیوں کی تعمیر نو کے لئے انہیں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
عمرعبداللہ نے پیر کے روز دشوار گزار علاقے سے گزرتے ہوئے کئی کلومیٹر پیدل چل کر کیلا موڑ تک رسائی حاصل کی، جہاں بادل پھٹنے سے اچانک سیلاب آیا تھا، جس سے تباہی کا نشان چھوڑ دیا گیا تھا۔
اس قدرتی آفت میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ رہائشی ڈھانچوں، گاڑیوں اور سڑکوں کے اہم بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
رام بن ضلع، جسے اکثر وادی کشمیر اور جموں کے درمیان لائف لائن کہا جاتا ہے، جموں و کشمیر کی بنیادی نقل و حمل کی شاہراہ پر ملبے اور نقصان کی وجہ سے مسلسل تیسرے دن بھی منقطع رہا۔
مقامی رہائشیوں اور ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو نقصانات کی پیمائش اور جاری امدادی کارروائیوں کی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
عمرعبداللہ نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ حکومت اس سانحے کے متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ان کاکہنا تھا’’تباہی کا پیمانہ انتہائی پریشان کن ہے۔ ہماری انتظامیہ زمین پر ہے، ہر متاثرہ خاندان کی حفاظت، راحت اور بازآبادکاری کو یقینی بنانے کیلئے انتھک کام کر رہی ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا’’ہم اس مشکل وقت میں اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی)، بارڈر روڈآرگنائزیشن (بی آر او)، ڈیزاسٹر رسپانس یونٹس، پولیس، رضاکاروں اور مقامی آبادی کی ٹیمیں مٹی کے تودے اور پتھروں کو ہٹانے اور متاثرہ علاقے میں حالات معمول پر لانے کیلئے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔ (ایجنسیاں)