جموں//
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں منشیات کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے نوجوان نسل اور ریاست کے مستقبل کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔
جموں میں کرکٹ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا’’منشیات ہمارے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے ۔ ہماری نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے اور ہمارا مستقبل اندھیروں میں ڈوبتا جا رہا ہے ۔ ہمیں اس کے خلاف سخت اور مربوط جنگ لڑنی ہوگی تاکہ اس لعنت کو جڑ سے ختم کیا جا سکے ‘‘۔
پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر جموں و کشمیر میں منشیات کو بطور نارکو ٹیررازم ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے سوال پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، بلکہ ہم اس سے اچھی طرح واقف ہیں۔
این سی صدر نے کہا کہ اس خطرناک دھندے میں ہمارے اندر کے کچھ لوگ بھی ملوث ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی اور انہیں ایسی سخت سزا دی جانی چاہیے جو دوسروں کے لیے عبرت بن جائے ۔ یہ لوگ ہماری نسلوں کو تباہ کر رہے ہیں، انہیں بخشا نہیں جانا چاہیے ۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ اس سماجی ناسور کے خاتمے کے لیے اجتماعی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے ۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان پر، جس میں انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی ’شہ رگ‘قرار دیا تھا، فاروق عبداللہ نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا’’میں پاکستانی نہیں ہوں، اس لیے کسی پاکستانی جنرل کے بیان پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ یہ سوال انہی سے کیا جانا چاہیے ‘‘۔
ریاستی درجہ کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا، ہمارے اختیارات اور ریاستی درجہ ہمیں واپس ملے گا، کیونکہ یہ وعدہ پارلیمنٹ میں کیا گیا ہے اور یہ ضرور پورا ہوگا۔
پارٹی کے اندر اختلافات، خاص طور پر سری نگر کے رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی کے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر فاروق عبداللہ نے کہا’’یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے ۔‘‘