نئی دہلی//
ہندوستانی فوج نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے لداخ کے دور دراز اور اونچائی والے علاقوں بشمول مشرقی اور مغربی لداخ اور سیاچن گلیشیئر کے آگے والے علاقوں میں بے مثال موبائل کنیکٹیوٹی فراہم کی ہے ۔
فوج نے آج کہا کہ پہلی بار، دنیا کے کچھ انتہائی ناقابل رسائی علاقوں جیسے دولت بیگ اولڈی، گلوان، ڈیمچوک، چومار، باتالک، دراس اور سیاچن گلیشیر میں تعینات فوجیوں کو اب قابل اعتماد۴جی اور ۵جی موبائل کنیکٹیوٹی تک رسائی حاصل ہوئی ہے ۔
یہ اقدام سردیوں میں۱۸ہزارفٹ سے زیادہ کی بلندی پر الگ تھلگ پوسٹوں پر تعینات فوجیوں کے لیے ایک بہت بڑا مورال بوسٹر ثابت ہوا ہے ، جس سے انہیں اپنے خاندانوں اور عزیزوں سے جڑے رہنے میں مدد ملی ہے ۔
فوج کاکہنا ہے کہ یہ اہم کوشش پورے حکومتی فریم ورک کے تحت ایک باہمی تعاون کے ذریعے ممکن ہوئی ہے ۔ ہندوستانی فوج نے ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز ( ٹی ایس پی ) اور لداخ کی یونین ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن کے ساتھ ساجھیداری کرتے ہوئے اپنے مضبوط آپٹیکل فائبر کیبل انفراسٹرکچر کا فائدہ اٹھایا ہے ۔
فائر اینڈ فیوری کور نے اس ہم آہنگی کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، جس کے نتیجے میں فوج کے بنیادی ڈھانچے پر کئی موبائل ٹاورز کی تنصیب ہوئی، جن میں صرف لداخ اور کارگل اضلاع میں چار بڑے ٹاور بھی شامل ہیں۔
اس اقدام کا اثر فوجی فلاح و بہبود سے کہیں زیادہ ہے ۔ یہ قوم کی تعمیر کی ایک اہم کوشش کے طور پر ابھر رہا ہے جو دور دراز کے سرحدی دیہاتوں کے سماجی و اقتصادی تانے بانے کو تبدیل کر رہا ہے ۔
’پہلے گاؤں‘کو قومی ڈیجیٹل نیٹ ورک سے جوڑ کر، یہ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے ، مقامی معیشتوں کو فروغ دینے ، سرحدی سیاحت کو فروغ دینے ، طبی امداد اور ہنگامی خدمات کو بڑھانے ، تعلیمی رسائی کو فعال کرنے اور مقامی تجارت کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کر رہا ہے ۔ اس سے ثقافتی وراثت محفوظ رہے گی اور سرحدی دیہاتوں سے نقل مکانی رکے گی۔
اس تناظر میں سیاچن گلیشیئر پر۵جی موبائل ٹاور کی تنصیب، دنیا کے سب سے اونچے میدان جنگ کیلئے ایک اہم سنگ میل ہے جو ہندوستان کی تکنیکی طاقت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔
مقامی لوگوں نے بھی اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے ۔