سرینگر//
جموںکشمیر نیشنل کانفرنس نے خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کی طرف سے اپنی کتاب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے منسوب ریمارکس کو حقیقت سے بعید قرار دیاہے ۔
این سی نے ذرائع ابلاغ اور اپوزیشن کی طرف سے اسے توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوششوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
پارٹی لیڈران کی جانب سے جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دلت نے اپنی کتاب میں جو دعوے کئے ہیں وہ محض افسانہ اور سراسر بے بنیاد ہیں،اس طرح کے دعوے نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے گرد غیر ضروری تنازعہ کھڑا کرنا ہے ، جو ہمیشہ اپنے موقف میں واضح رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کے لئے پُرعزم ہیں۔
پارٹی لیڈران نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ دلت کی کتاب میں تحریر کئے گئے ریمارکس کو ذرائع ابلاغ میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، جو صحافتی اصولوں کے سریحاً منافی ہے ۔
این سی لیڈران نے یہ بات واضح کی کہ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کسی بھی صورت میں دفعہ۳۷۰کی منسوخی کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی دلت نے اپنی کتاب میں ایسا کچھ تحریر کیا ہے لیکن چند ابن الوقت اپوزیشن لیڈران اور بعض ذرائع ابلاغ نے اسے غلط طریقے سے پیش کیا، جو انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے ۔
پارٹی لیڈران نے کہا کہ صرف نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت نے ہی۵؍اگست۲۰۱۹کے بعد دفعہ۳۷۰؍اور۳۵؍اے کی بحالی کیلئے جدوجہد کی جبکہ باقی تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈران خاموشی تماشائیوں کا رول ادا کرتے رہے ۔
ان کاکہنا تھا’’ جن لوگوں نے بھاجپا کو دفعہ۳۷۰؍اور ۳۵؍اے کی منسوخی کیلئے راہیں ہموار کرکے دیں وہی آج کشمیریوں کے ہمدرد بنے بیٹھے ہیں اور نیشنل کانفرنس پر انگلی اُٹھا رہے ہیں‘‘۔
این سی لیڈران نے کہا کہ پی ڈی پی اور پی سی والوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے ، ان دونوں جماعتوں نے اقتدار کی خاطر بھاجپا کو جموں وکشمیر کو تہس نہس کرنے کیلئے بھر پور حمایت پیش کی ۔’’ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں جماعتوں کو حالیہ اسمبلی انتخابات میں لوگوں نے یکسر مسترد کردیا۔‘‘