سرینگر//
سرینگر میں جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کے پر کیف نظاروں سے محظوظ ہونے کیلئے مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا بے تحاشا رش تواتر کے ساتھ جاری ہے ۔
متعلقہ حکام کے مطابق قریب۷لاکھ مقامی و غیر مقامی سیاحوں نے اب تک اس باغ کی سیر کی ہے جس سے تمام سابقہ ریکارڈ پاش پاش ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے۲۶مارچ کو یہ باغ لوگوں کے لئے کھول دیا تھا۔
باغ کے اسسٹنٹ فلوری کلچر افسر آصف احمد نے یو این آئی کو بتایا کہ اب تک۶لاکھ۹۸ہزار سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی۔انہوں نے کہا کہ روزانہ۲۰سے۳۰ہزار سیاح اس باغ کے نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں تاہم چھٹی کے دن اس تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ چھٹی کے دن۶۰سے۷۰ہزار سیاح اس باغ کی سیر کرتے ہیں۔
احمد نے کہا کہ امسال معمول سے کافی زیادہ رش ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باغ اگلے ایک ہفتے تک کھلا رہنے کا امکان ہے ۔
زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع اس باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) میں امسال۷ء۱ملین ٹیولپ بلب سیاحوں کی تفریح کے لئے لگائے گئے ہیں جن میں نیدر لیڈ سے در آمد کئے گئے دو نئی قسمیں شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سال باغ کے نظارے کو مزید رنگین و دلکش بنانے کے لیے دو نئی اقسام شامل کی گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے’’سال گذشتہ باغ میں ایک صف میں ٹیولپ کی ۷۲؍اقسام تھیں اس سال یہ تعداد بڑھ کر۷۴ہو گئی ہے جس سے سیاح مزید مسحور کن نظارے سے محظوظ ہوں گے ‘‘۔
سیاحوں کے لیے ہموار تجربہ کو یقینی بنانے کے لیے ایک آن لائن اور کیو آر کوڈ پر مبنی ٹکٹنگ سسٹم متعارف کرایا گیاہے ، جو سری نگر ہوائی اڈے ، ٹورسٹ ریسپشن سینٹر اور کئی ہوٹلوں پر دستیاب ہے ۔
حکام کا ماننا ہے کہ یہ باغ ملک کے سب سے پسندیدہ باغوں کی فہرست میں شامل ہوا ہے جس کو دیکھنے کے لئے ملک کے ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک کے سیاح بھی آتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سال گذشتہ صرف ۲۵دنوں کے مختصر وقت میں۴لاکھ۶۵ہزار سیاح اس باغ کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوئے ۔
ٹیولپس کی زندگی انتہائی مختصر ہوتی ہے اور یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی معیشت کو فروغ دے رہی ہے اور وادی کشمیر کی سیاحتی صلاحیت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔نہوں نے کہا کہ یہ باغ اگلے ایک ہفتے تک کھلا رہنے کا امکان ہے ۔