تحریر:ہارون رشید شاہ
چلئے صاحب جن لوگوں کو ملک کشمیر کے موسم سے شکایت تھی… غیر متوازن اور غیر متوقع ہونے کی شکایت تھی ‘ ہمیں یقین ہے کہ ان کی یہ شکایت …اب شکایت نہیں رہی ہو گی کہ …کہ اللہ میاں نے خود ہی ملک کشمیر کے موسم کا حساب برابر کر دیا ہے ۔فروری/ مارچ میں ملک کشمیر میں سردی نہیں تھی… بالکل بھی نہیں تھی ‘ موسم گرم تھا … اتنا گرم کہ … کہ موسم سرما میں موسم گرما کا گمان ہو نے لگا … لوگ حیران اور پریشان کہ یہ کیا ہو رہا ہے… فروری/ مارچ میں موسم اتنا گرما گرم کیسے ہو سکتا ہے… درجہ حرارت اتنا زیادہ کیسے ہو سکتا ہے … کہ لوگوں نے وہ ملبوسات پہننا شروع کر دئے جو وہ عام طور پر مئی میں پہنا کرتے ہیں۔اب جون چل رہا ہے‘ چل کیا رہا ہے ‘بھاگ رہا ہے اور آخری مرحلے میں پڑاؤ ڈال دیا ہے … اور دیکھئے کہ لوگ اس وقت وہ کپڑے پہنے ہوئے ہیں جو وہ عام طور پر مارچ اپریل میں پہنتے ہیں… اور ایسا اس لئے ہے کہ ملک کشمیر میں موسم ایک دم ٹھنڈا ہو گیا ہے… میدانی علاقوں میں بارشیں اور بالائی حصوں میں برفباری ہوئی ہے… جس سے ملک کشمیرمیں ٹھنڈ پڑ گئی ہے‘ٹھنڈا بڑھ گئی ہے… موسم میں اس غیر متوقع تبدیلی سے ملک کشمیر کے لوگ اسی طرح حیران وپریشان ہیں جس طرح وہ فروری / مارچ میں تھے …لیکن صاحب اس میں حیران اور پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور … اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ اللہ میاں کے ہاں ماہ و سال کی کوئی قید نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے… کہ… کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور… اور سو فیصد کر سکتے ہیں ۔فروری/ مارچ میں جب ٹھند ہونی چاہئے تھی‘ سردی ہونی چاہئے تھی‘ غیر متوقع طور پر دھوپ تھی ‘ گرمی تھی اور درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ تھا… اور اب جبکہ ملک کشمیر میں گرمی ہونی چاہئے تھی … جھلستی دھوپ ہونی چاہئے تھی‘ لوگ ٹھنڈ سے لحافوں میں گھس گئے ہیں اور… اور اس لئے گھس گئے ہیںکیونکہ لگتا ہے کہ اللہ میاں موسم میںاس غیر متوقع تبدیلی سے پیدا غیر متوازن موسمی صورتحال میں توازن پیدا کرنا چاہتے ہیں… ٹھنڈ میں گرمی اور… اور گرمی میں تھنڈ پیدا کرکے کہ…کہ ایسا کرنے کیلئے ماہ و سال یا موسمی حالات کی اللہ میاں کے ہاں کوئی قید نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ہے نا؟