نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے۱۳ سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کی درخواست پر سماعت کرنے سے جمعہ کو یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ ایک پالیسی مسئلہ ہے۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے درخواست گزار کو متعلقہ اتھارٹی کو نمائندگی دینے کی آزادی دی۔
درخواست میں نوجوان ذہنوں پر سوشل میڈیا کے شدید جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اثرات کا حوالہ دیا گیا ہے اور بچوں کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو ریگولیٹ کرنے کیلئے بائیو میٹرک تصدیق جیسے مضبوط عمر کی تصدیق کے نظام کو متعارف کرانے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
’’یہ ایک پالیسی معاملہ ہے‘‘۔ بنچ نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ پارلیمنٹ سے قانون بنانے کیلئے کہیں۔
بنچ نے کہا’’اس لیے ہم درخواست گزار کو مدعا علیہ اتھارٹی کو نمائندگی دینے کی آزادی کے ساتھ درخواست نمٹاتے ہیں‘‘۔
عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار کوئی نمائندگی کرتا ہے تو اس پر آٹھ ہفتوں کے اندر غور کیا جائے گا۔
زیپ فاؤنڈیشن کی طرف سے دائر عرضی میں مرکز اور دیگر کو ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے کہ وہ ۱۳ سے ۱۸ سال کی عمر کے بچوں کے لئے لازمی والدین کے کنٹرول کی دفعات کو شامل کریں ، جس میں ریئل ٹائم مانیٹرنگ ٹولز ، عمر کی سخت تصدیق اور مواد کی پابندی شامل ہیں۔
ایڈوکیٹ موہنی پریا کے ذریعے دائر عرضی میں بچوں کے تحفظ کے قواعد پر عمل نہ کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کیلئے سخت جرمانے نافذ کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے اسے تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا’’یہ والدین کی نگرانی کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس کیلئے عمر کی تصدیق کے کچھ محدود میکانزم کی ضرورت ہے‘‘۔
عرضی میں۱۳ سال سے کم عمر کے بچوں کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک غیر منظم اور بلا روک ٹوک رسائی کا خاکہ پیش کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ہندوستان میں’غیر معمولی ذہنی صحت کا بحران‘پیدا ہوا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں بچوں میں ڈپریشن، اضطراب، خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس میں زبردست تجرباتی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال اور ذہنی صحت میں کمی کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔
تحقیقی مطالعات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جو نابالغ افراد سوشل میڈیا کے زیادہ سامنے آتے ہیں وہ نفسیاتی پریشانی، سماجی تنہائی، نشے کی لت جیسے انحصار اور شدید علمی کمزوریوں کا شکار ہوتے ہیں۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ نابالغوں کی بلا روک ٹوک ڈیجیٹل مصروفیت صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کے مترادف ہے، اور مستند رپورٹس کے مطابق، ہندوستان میں ۴۶۲ ملین سے زیادہ فعال سوشل میڈیا صارفین ہیں، جو کل آبادی کا۲ء۳۲ فیصد ہیں، جبکہ موبائل کنکٹیویٹی ۷۸ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملک کی تقریبا ً۳۰ فیصد آبادی چار سے ۱۸سال کی عمر کے بچوں پر مشتمل ہے۔
اس نے مہاراشٹر سے موصولہ رپورٹوں کا حوالہ دیا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ۹۔۱۷سال کی عمر کے۱۷ فیصد بچے روزانہ یا تو سوشل میڈیا یا گیمنگ پلیٹ فارم پر چھ گھنٹے سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نشہ آور مواد کے ساتھ نابالغوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لئے الگورتھم حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے کی ہدایت دی جائے اور حکام کو ہدایت دی جائے کہ وہ والدین ، اساتذہ اور طلباء کو سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں تعلیم دینے کے لئے ملک گیر ڈیجیٹل خواندگی مہم شروع کریں۔