سرینگر//
جموںکشمیر اسمبلی اسپیکر‘ عبدالرحیم راتھر کا کہنا ہے کہ وقف (ترمیمی) بل آئین ہند کے سیکشن ۲۵کی خلاف ورزی ہے ۔
راتھرنے کہا کہ کسی کو بھی کسی کے ذاتی یا مذہبی حق میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔
اسپیکر نے جمعرات کو یہاں وقف (ترمیمی) بل پاس کرنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا’’جہاں تک اس بل کا تعلق ہے تو یہ آئین ہند کے سیکشن ۲۵کی خلاف ورزی ہے جس میں مذہب کا حق دیا گیا ہے‘‘۔
راتھر نے کہا’’یہ اچھی بات نہیں ہے کہ کسی کے ذاتی یا مذہبی حق میں مداخلت کی جائے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے دفعہ ۲۵میں حق مذہب کی گارنٹی دی گئی ہے ۔
آنے والے اسمبلی سیشنوں کے بارے میں پوچھے جانے پر راتھر نے کہا’’ہم نے اس کیلئے تمام تیاریاں کی ہیں اور ہائوس میں ہر ممبر کو اپنی بات رکھنے کا پورا موقع دیا جائے گا بشرطیکہ وہ قواعد کا احترام کریں‘‘۔
اسپیکر نے کہا’’ہم نے پہلے بھی تمام ممبروں کو بات کرنے کی مکمل آزادی دی اور اب جو۷؍اپریل سے۹؍اپریل تک سیشن ہیں ان میں بھی ممبروں کو بات کرنے کا پورا موقع فراہم کیا جائے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائوس کا بیشتر کام مکمل ہوچکا ہے اور جو بھی عوامی مفادات میں بل پیش کئے جائیں گے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
اس دوران وزیر صحت تعلیم سکینہ یتو کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے تینوں ارکان پارلیمان نے وقف (ترمیمی) بل کی مخالفت کی۔
ایتو نے ساتھ ہی کہا کہ ہمارے پاس تین ہی ارکان پارلیمان ہیں جنہوں نے اس بل کی مخالفت کرکے اپنا رول ادا کیا۔
وزیر صحت نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
وقف (ترمیمی) بل پاس ہونے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا’’ہم نے پہلے ہی سے اس بل کی مخالفت کی ہے پارلیمنٹ میں ہمارے صرف تین ممبر ہیں جنہوں نے اس بل کی مخالفت کرکے اپنا رول ادا کیا‘‘۔
ایتو کا کہنا تھا’’ہم اس سے زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ سرکار لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور لوگوں کو در پیش مشکلات کو حل کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے ۔
وزیر صحت نے کہا’’پہلے زمینی سطح پر لوگوں کو در پیش مشکلات دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے اور پھر ان کے حل کیلئے اقدام کئے جاتے ہیں‘‘۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے جمعہ کو بلائی جانے والی میٹنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’یہ معمول کی میٹنگ ہے اس سے پہلے بھی اس طرح کی دو تین میٹنگیں ہوئیں۔‘‘