سرینگر//
سرینگر میں جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کیلئے مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کا غیر معمولی رش دیکھا جا رہا ہے ۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گذشتہ روز اس باغ کو لوگوں کے لیے کھول دیا تھا۔
حکام کے مطابق پہلے دن ۱۸ہزار کے قریب مقامی اور غیر مقامی سیاحوں نے ٹیولپ گارڈن کا دورہ کیا اور وہاں پر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوئے ۔
سیاحوں کی بھیڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈلگیٹ سے لے کر چشمہ شاہی تک گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی تھیں جبکہ بعض سیاحوں کو پیدل باغِ گل لالہ کی اور جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعرات کے روز باغِ گل لالہ کا دورہ کیا، نے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھا ہوا پایا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ باغ گل لالہ میں سرخ‘پیلے ، نارنجی، جامنی، سفید، گلابی‘ہرے ‘پیلے ، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں۔
باغ کو مزید جاذب دلکش بنانے کیلئے فواروں کی تعداد بڑھائی گئی ہے ۔ ایک عہدیدار کے مطابق سیاحوں کی سہولت کیلئے پینے کے صاف پانی کی سہولت میں بہتری لانے کے علاوہ باغ کے اندر معذور و معمر سیاحوں کیلئے الگ واش رومز تعمیر کئے گئے ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ سیاحوں کی باغ میں دلچسپی کو بنائے رکھنے کیلئے اس میں ہر سال ٹیولپ گٹھلیوں کی تعداد اور سہولیات میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا ’’ہمیں امید ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاح باغ گل لالہ دیکھنے آئیں گے ‘‘۔
قومی راجدھانی دہلی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جس نے اپنے کنبے کے ساتھ جمعرات کو باغ گل لالہ کی سیر کی‘ نے کہا ’’میں نے اپنی زندگی میں اتنی خوبصورت جگہ پہلی بار دیکھی ہے ۔ اس کو خوبصورت انداز میں سجایا گیا ہے ‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا’’ایک طرف ڈل جھیل، دوسری طرف پہاڑیاں اور بیچ میں یہ خوبصورت گارڈن۔ ایسا نظارہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں مل سکتا۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ اس گارڈن کو اس وقت سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا جب ہم یہاں موجود تھے ‘‘۔
دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک اور سیاح جوڑے کا کہنا تھا’’ہم صرف اس گارڈن کو دیکھنے کیلئے یہاں آئے ہیں۔ دہلی میں بھی گارڈن ہیں لیکن یہ بہت مختلف ہے ۔کشمیر بے شک زمین پر جنت ہے‘‘ ۔
اترپردیش سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح خاتون نے کہا ’’یہاں آکر بہت اچھا محسوس ہوا ہے ۔ بہت ہی خوبصورت اور صاف ستھرا گارڈن ہے ۔ ہمارے ذہنوں میں بہت شک وشبہات تھے لیکن یہاں ہم بہت محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں‘‘۔
محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’’ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کیلئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے ‘‘۔
اہلکاروں کاکہنا تھا’’گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف۱۵سے۱۷دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے ۔تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے ۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے ۔ اگر درجہ حرارت۲۰ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے ۔‘‘