تاریخ خود کو دہراتی ہے… ایسا ہم نے سنا تھا ‘ لیکن اب دیکھ بھی رہے ہیں ۔۱۹۸۹/۱۹۹۰ میں جب کشمیر میں مسلح بغاوت شروع ہوئی تو بھارت نواز سیاستدانوں اور ورکروں نے گھبرا کر ‘ حالات کے دباؤ میں آکر مین اسٹریم سیاست سے توبہ کرتے ہوئے اس سے برأت کا اعلان کیا… اخبارات… مقامی اخبارات میں ’اظہار لاتعلقی‘ کے اشہارات ہول سیل میں شائع ہونے لگے جن میں بھارت نواز سیاستدان ‘ مین اسٹریم سیاست اور اپنی سیاسی جماعتوں سے لا تعلقی کا اظہار کرنے لگے … انہیں ڈر تھا کہ اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو …تو انہیں مار دیا جائیگا … ان دنوں بھارت نواز سیاستدانوں اور ورکروں کو مارا بھی جارہا تھا ۔آج ۳۵… ۳۶ برسوں کے بعد تاریخ ایک بارپھر خود کو دہرا رہی ہے اور… اور سو فیصد دہرا رہی ہے… فرق صرف یہ ہے کہ ۳۶ برس پہلے بھارت نواز سیاستدان اور سیاسی ورکر مقامی اخبارات میں ’اظہار لا تعلقی ‘ شائع کر وا رہے تھے اور آج کل وہ حضرات ایسا کرنے لگے ہیں جن کی وجہ سے بھارت نواز سیاستدان اور سیاسی ورکر ایسا کرنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔علیحدگی پسند حضرات حریت کانفرنس کے متوازی دھڑوں سے نہ صرف علیحدگی کا اعلان کررہے ہیں بلکہ علیحدگی پسندانہ سیاست سے توبہ کرتے ہو ئے ملک کے آئین ‘ ملک کی سلامتی اور یکجہتی کی قسمیں کھا رہے ہیں … اخبارات میں ’اظہار لا تعلقی‘ کے اشتہارات بھی شائع کررہے ہیں ۔ ۱۹۸۹/۱۹۹۰ میں ’اظہار لا تعلقی‘ دباؤ اور ڈر کی وجہ سے کیا جا رہا تھا اور… اور سوفیصد کیا جارہا تھا …لیکن مین اسٹریم سیاست سے توبہ کرکے بھی وہ تن ‘ من اور دھن سے مین اسٹریم سیاست میں یقین رکھتے تھے… ان کے سیاسی نظریات میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا تھا … اور آتا بھی کیسے کہ دھونس ‘ دباؤ اور زور زبردستی سے سیاسی نظریات بدلے نہیں جا سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں جا سکتے ہیں… اس وقت جو ’اظہار لاتعلقی ‘ شائع ہو رہے ہیں … علیحدگی پسندانہ سیاست سے توبہ کی جا رہی ہے … ایسا کیوں ہو رہا ہے ‘ یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… لیکن… لیکن ایک بات جو ہم جاننا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ۱۹۸۹/۱۹۹۰ میں جن لوگوںنے دباؤ میں آکر ’اظہار لا تعلقی ‘ کے اشتہارات شائع کئے وہ آج یہ سب دیکھ کر کیا سوچ رہے ہوں گے… محسوس کررہے ہو ں گے؟…یقینا ان کیلئے بھی تاریخ خود کو دہرا رہی ہے‘ فرق صرف یہ ہے کہ اب کی بارانہیں لگ رہا ہوگا کہ وہ تاریخ کے صحیح طرف ہیں… شاید ۔ ہے نا؟