جموں/ 25 مارچ
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کے روز کہا کہ ممبران کی جانب سے واٹس ایپ یونیورسٹی فارورڈ کی بنیاد پر بلوں کی منظوری پر اعتراض کیا گیا ہے۔
وہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ایم ایل اے وحید پرہ کی جانب سے جموں و کشمیر گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (ترمیمی) ایکٹ، 2017 میں ترمیم کے مقصد سے بل میں ’حکومت جموں و کشمیر‘ کے اظہار کے استعمال پر اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دے رہے تھے۔
اس بل کو بعد میں ایوان نے صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا تھا۔
اس سے پہلے پیپلز کانفرنس کے ایم ایل اے سجاد لون نے بھی اسی معاملے پر واک آو¿ٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اظہار کے ذریعے حکومت یو ٹی اسٹیٹس کی توثیق کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پرہ کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا”ہم اسے پسند کریں یا نہ کریں، فی الحال ہم (جموں و کشمیر) مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہیں۔ ایوان کا پورا کام یو ٹی کے طور پر چلایا گیا تھا۔ یہاں تک کہ یو ٹی کے لئے گرانٹس اور بلز بھی منظور کیے گئے ۔ ہم سبھی نے یو ٹی قانون ساز اسمبلی کے ممبروں کے طور پر حلف لیا ہے۔ واٹس ایپ یونیورسٹی فارورڈز کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ پیغام جس کی بنیاد پر سجاد لون صاحب ایوان سے واک آو¿ٹ کر گئے اور اب دوسرے رکن (پیرہ) اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ یہ پیغام ہم سبھی کو مل گیا ہے“۔
عمرعبداللہ نے کہا”براہ مہربانی سیاست نہ کریں۔ اظہار میں تبدیلی کے ساتھ کچھ بھی نہیں بدلے گا جو آج کی حقیقت ہے“۔
وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں اپنی ریاست کا درجہ نہیں مل جاتا جس کے لئے میں ہر دستیاب فورم پر احتجاج کررہا ہوں۔
ایوان نے جموں و کشمیر تخصیص بل 2025 کو بھی صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا۔