جموں/ 25 مارچ
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت اپنے تمام انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے پابند ہے، جس میں انتیودیا انا یوجنا (اے اے وائی) زمرے کے تحت آنے والے تمام گھروں کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
عمرعبداللہ نے یہ بات قانون ساز اسمبلی میں پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون، بی جے پی کے نریندر سنگھ رینا اور آزاد امیدوار شبیر احمد کلے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
وزیر اعلیٰ نے ایوان کو مطلع کیا کہ حکومت اے اے وائی کے سبھی گھروں کو مفت بجلی فراہم کرے گی اور اس اسکیم کو وزیر اعظم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا (پی ایم ایس جی ایم بی وائی) کے ساتھ مربوط کرے گی۔
ان کاکہنا تھا”ہماری فکر دودھ کی ہے اور کون سی گائے ہمیں دودھ دیتی ہے اس کا ہمارے لئے کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہمارا مقصد عوام کو 200 یونٹ مفت بجلی دینا ہے اور ایسا کیا جائے گا۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سرکاری خزانے پر زیادہ اثر نہ پڑے“۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اس ایوان میں لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب، بجٹ پیش کرنے اور گرانٹس پر بحث کے دوران اس موضوع پر تین بار وضاحت کی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ہمارے منشور کے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔” ہم عوام سے وعدے کے پابند ہیں۔ ہم نہ تو اس وقت (انتخابی مہم کے دوران) سچ سے کھیل رہے تھے اور نہ ہی آج (حکومت میں)“۔تاہم عبداللہ نے کہا کہ ان وعدوں کو منظم انداز میں نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ پہلی ترجیح سب سے زیادہ مستحق اور غریب ترین افراد کو دی جائے گی۔ ”ہم اے اے وائی زمرے سے شروع کر رہے ہیں اور اس کے دائرہ کار کو بعد میں بڑھایا جائے گا۔ یہ تو صرف شروعات ہے“۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”آپ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ نہیں چلے گا لیکن یہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔ پہلے اسے شروع کرنے دیں اور پھر اگر یہ کام کرنے میں ناکام رہا تو ہم اسکیم کو تبدیل کریں گے۔ ہمارا مقصد عوام کو بجلی فراہم کرنا ہے“۔
سابق وزیر لون نے اپنے ضمنی سوال میں براہ راست جواب طلب کیا کہ کیا حکومت ہر گھر کو مفت بجلی فراہم کرنے جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہ کام شروع کیا گیا ہے، 25 لاکھ گھروں کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کے وعدوں کو پورا کرنے کےلئے 50 سال درکار ہیں۔
لون نے کہا”میں ان سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ کا نام کیا ہے اور وہ جواب دے رہے ہیں کہ نام میں کیا ہے کیونکہ ہر ایک کا نام ہے“۔انہوں نے کہا کہ میں ایک لفظ میں جواب چاہتا ہوں، ہاں یا نہیں اور یہ بھی کہ کب (آپ 200 مفت یونٹ دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں)۔
وزیراعلیٰ نے اپنے جواب میں کہا کہ شاید میری انگریزی سجاد صاحب سے بہتر نہیں ہے اور اسی وجہ سے میں زیادہ انگریزی استعمال نہیں کرتا۔ ”دو سوالات پوچھے گئے، کیا ہم مفت بجلی دے رہے ہیں اور کب، اور اس کا جواب ایک لفظ میں نہیں ہو سکتا۔ 200 یونٹ مفت بجلی کیسے فراہم کی جائے یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم دیکھیں گے کہ اسے کیسے پورا کیا جائے“۔
قبل ازیں مرکزی سوال کا جواب دیتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ حکومت اے اے وائی کے تمام گھروں کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرے گی، جو وزیر اعظم سوریہ گھر مفٹ بجلی یوجنا (پی ایم ایس جی ایم بی وائی) کے ساتھ مربوط ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”اس تجویز کا مقصد اے اے وائی زمرے میں آنے والے تمام گھرانوں کو 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرکے فائدہ پہنچانا ہے، اس طرح ان کے مالی بوجھ کو کم کیا جائے گا اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے گا“۔
بجلی کے بلوں کے بارے میں عمرعبداللہ نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے موجودہ ٹیرف 2.30 روپے فی یونٹ (200 یونٹ ماہانہ تک) سے 4.35 روپے فی یونٹ تک ہے، جو ملک میں سب سے کم ہے۔
غربت کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل) زمرے کے لئے، ماہانہ 30 یونٹ تک کی کھپت کے لئے ٹیرف 1.40 روپے فی یونٹ سے بھی کم ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ اس کے مقابلے میں بجلی کی فراہمی کی اوسط لاگت تقریباً 7 روپے فی یونٹ ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس طرح صارفین سے زیادہ بل وصول نہیں کیے جاتے، میٹر والے صارفین کو اصل کھپت کی بنیاد پر بل دیا جاتا ہے جبکہ غیر میٹر والے صارفین کو فلیٹ ریٹ کی بنیاد پر بل دیا جاتا ہے جس کا تعین ان کے منظور شدہ لوڈ سے ہوتا ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اس کے علاوہ بلنگ سے متعلق کسی بھی شکایت کی فوری جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور بجلی کی فراہمی کے کوڈ کے مطابق اس کا ازالہ کیا جاتا ہے۔
بجلی کے زائد بلوں کی معافی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلنگ اور وصولی کے نظام کو ہموار کرنے کی کوشش میں گھریلو صارفین کو جاری ایمنسٹی اسکیم کے تحت واجب الادا بجلی کے بقایا جات پر سود یا سرچارج جزو معاف کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت موجودہ ایمنسٹی اسکیم میں ترامیم کے ساتھ توسیع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ”تقریباً ہر ضلع کے صارفین کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی اس اسکیم سے مستفید ہو چکی ہے۔“