جموں/ 25 مارچ
جموں کشمیر اسمبلی میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو مستقل کرنے کی کوئی پالیسی نہ ہونے پر بی جے پی ارکان اسمبلی نے منگل کو ایوان سے واک آو¿ٹ کیا۔
اپوزیشن اراکین اسمبلی نے ایوان میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو ریگولرائز کرنے کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی ہے اور ان کے لئے بجٹ میں بھی کوئی اہتمام نہیں ہے۔
شور شرابے کے درمیان ارکان اسمبلی حکومت سے جواب کا مطالبہ کر رہے تھے۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلی ٰ نے اپنے جواب میں بی جے پی ایم ایل اے شام لال شرما پر انگلی اٹھائی جو اس وقت عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت میں کانگریس پارٹی کے پی ایچ ای وزیر تھے۔
عمرعبداللہ نے سوال کیا کہ جب آپ میری حکومت میں پی ایچ ای کے وزیر تھے تو آپ نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لئے کیا کیا©؟
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی یومیہ اجرت کے معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور چھ ماہ کا وقت مانگا ہے، مجھے اپنے چیف سکریٹری اور کمیٹی میں ان کے افسران کی ٹیم پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ کوئی ٹھوس حل نکالیں گے۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا”میں احتجاج کرنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے فرائض دوبارہ شروع کریں اور اس وقت تک کمیٹی کو اپنا تفویض کردہ کام پورا کرنے دیں اور رپورٹ پیش کریں“۔
اس دوران بی جے پی اراکین اسمبلی نے ہنگامہ کیا اور واک آو¿ٹ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 2014 میں پی ایچ ای کے وزیر شام لال شرما (اس وقت کانگریس میں تھے) نے عمر عبداللہ کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اس وقت انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے وزراءاس اقدام کو روک رہے ہیں کیونکہ جموں خطے سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے زیادہ لوگ ہیں۔
بعد ازاں ایوان کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی ایم ایل اے شام لال شرما نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط حکومت میں یومیہ اجرت کے مسائل پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے موجودہ اسپیکر اسمبلی کے چیئرمین ہیں۔
شرما نے کہا”ہم کل ایک پریس کانفرنس کریں گے جس میں تمام دستاویزات اور ثبوت شامل ہوں گے جو ہمارے پاس اس وقت لیے گئے فیصلے سے متعلق ہیں اور زیر غور ہیں“۔
تاہم احتجاج کرنے والے سیکڑوں یومیہ مزدوروں کو مسلسل پانچویں روز بھی سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے سے روکا گیا۔
پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے ہلکا لاٹھی چارج بھی کیا ، لیکن انہوں نے سول سیکرٹریٹ کے قریب شالیمار چوک پر دھرنا دیا۔