جموں/ 24 مارچ
جموں خطے کے کٹھوعہ ضلع کے گھنے جنگلوں میں دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کے ایک گروپ کے خلاف سرچ آپریشن پیر کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔
حکام نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نلن پربھات کی قیادت میں آپریشن کو آج صبح کمانڈوز، ڈرونز اور سراغ رساں کتوں کی اضافی تعیناتی کے ساتھ تیز کردیا گیا کیونکہ سیکورٹی فورسز نے گھنی نرسری میں تلاشی لی جہاں دہشت گرد سرحد پار سے دراندازی کے بعد چھپے ہوئے ہیں۔
یہ آپریشن پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سے تقریبا پانچ کلومیٹر دور سانیال گاو¿ں میں نرسری کے اندر واقع ایک ’ڈھوک‘ کے اندر دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاعات کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
اسپیشل آپریشن گروپ کی ایک پولیس ٹیم نے اطلاع ملنے کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا اور جب اہلکار علاقے میں داخل ہوئے تو انہیں دہشت گردوں کی جانب سے شدید فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ ہوئی جو آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
آپریشن میں مدد کےلئے فوری طور پر کمک بھیجی گئی اور دہشت گردوں کی تلاش شروع کی گئی جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہفتے کے روز یا تو کھائی کے راستے یا کسی نئی بنائی گئی سرنگ کے ذریعے دراندازی کر چکے تھے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے اور پیر کو دن کی پہلی روشنی میں مختلف سمتوں سے داخل ہونے سے پہلے پوری رات علاقے کو سخت حفاظتی حصار میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا ہے۔
ان میں سے ایک معلومات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پانچ سے چھ دہشت گردوں کے دو گروپوں نے ہفتہ کے روز دراندازی کی۔
حکام کے مطابق لکڑیاں جمع کرنے والی گاو¿ں کی کچھ خواتین نے بتایا کہ انہوں نے نرسری کے وسیع علاقے میں پناہ لینے والے تقریبا پانچ دہشت گردوں کو دیکھا تھا۔
ایک سات سالہ بچی کو اس وقت معمولی چوٹیں آئیں جب آوارہ گولی اس کے بازو کے قریب سے گزری اور اسے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
48 سالہ انیتا دیوی نامی دیہاتی نے بتایا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے ان کے شوہر کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ لکڑیاں جمع کرنے نرسری گئے تھے۔
انیتا نے کہا”دہشت گردوں نے میرے شوہر کو بندوق کی نوک پر پکڑ رکھا تھا اور مجھے قریب آنے کے لیے بھی کہا تھا۔ لیکن میرے شوہر نے مجھے بھاگنے کا اشارہ کیا اور میں بھاگنے لگی۔ ایک دہشت گرد نے مجھے روکنے کی ناکام کوشش کی لیکن میں نے چیخنا شروع کر دیا، جس نے گھاس کاٹنے والے دو اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی“۔
خاتون نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار کی شام ساڑھے چار بجے کے قریب پیش آیا اور سبھی گھر لوٹے اور پولیس کو اطلاع دی۔ انیتا نے بتایا کہ ان کی تعداد پانچ تھی اور انہوں نے داڑھی اور کمانڈو لباس پہنا ہوا تھا۔
ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسلر کرن کمار نے بھی بتایا کہ علاقے میں بھاری فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
کمار نے کہا”دہشت گردوں کی موجودگی سے گاو¿ں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ہم نے تقریباً 250 گولیوں کی آوازیں سنی ہیں“۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو باہر نکالنے کےلئے پورے علاقے کو گھیر لیا ہے۔
کٹھوعہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کے لئے اودھم پور، ڈوڈا اور کشتواڑ اضلاع کے اونچے علاقوں تک پہنچنے اور پھر کشمیر تک پہنچنے کے لئے دراندازی کے ایک بڑے راستے کے طور پر ابھرا ہے، جس کا ثبوت دہشت گردی کے متعدد واقعات ہیں۔
گزشتہ چار سالوں میں جڑواں سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں مہلک حملوں کے بعد 2024 میں دہشت گردانہ سرگرمیاں جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں پھیل گئیں ، جس میں 18 سیکورٹی اہلکاروں اور 13 دہشت گردوں سمیت کل 44 افراد ہلاک ہوئے۔
راجوری اور پونچھ کے پیر پنجال اضلاع میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں 2024 میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کافی کمی دیکھی گئی ہے ، لیکن پچھلے سال اپریل سے مئی کے بعد ریاسی ، ڈوڈا ، کشتواڑ ، کٹھوعہ ، ادھم پور اور جموں میں واقعات کا سلسلہ سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے تشویش کا باعث بنا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اس خطرے کا مقابلہ کرنے اور پرامن علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کی پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز نے انتھک کارروائی شروع کردی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں ڈوڈا، کٹھوعہ اور ریاسی اضلاع میں نو، کشتواڑ میں پانچ، ادھم پور میں چار، جموں اور راجوری میں تین تین اور پونچھ میں دو ہلاکتیں ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 13 دہشت گرد شامل ہیں۔
اس سال کٹھوعہ میں بھی دور افتادہ تحصیل بلاور میں پانچ لوگوں کی پراسرار موت کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
15 سالہ ورون سنگھ، اس کے چچا یوگیش سنگھ (32) اور ماموں درشن سنگھ (40) کی لاشیں 8 مارچ کو کٹھوعہ کے دور افتادہ ملہار علاقے میں ایشو نالے سے ملی تھیں۔ وہ پانچ مارچ کو ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے۔
16 فروری کو شمشیر (37) اور روشن (45) کی لاشیں بلاور کے کوہاگ گاو¿ں سے ملی تھیں۔ پوسٹ مارٹم جانچ سے پتہ چلا کہ ان کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔