جموں//
جموںکشمیر کے وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری کے درمیان اثاثوں کی تقسیم کے بعد دہلی میں جے کے ہاؤس کا ایک اہم حصہ لداخ کے حصے میں آیا تھا۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ چندی گڑھ میں بھی عمارت لداخ کے حصے میں آئی ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے یہ جانکاری منگل کو قانون ساز اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے ارکان اسمبلی تنویر صادق اور نذیر گریزی کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران فراہم کی۔
عمرعبداللہ نے کہا’’تنظیم نو ایکٹ۲۰۱۹کے تحت جے کے ہاؤس کا ایک بڑا حصہ لداخ کے حصے میں آیا تاہم دوارکا میں نئی عمارت کی تعمیر کیلئے زمین خریدی گئی ہے ‘‘۔
ان عمارتوں میں مقامی کھانوں کی دستیابی کے بارے میں ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مقامی کھانوں اور فن تعمیر دونوں کو ان میں شامل کیا جائے گا۔
رکن اسمبلی نذیر گریزی کے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا’’چندی گڑھ میں بھی عمارت لداخ کے حصے میں آئی ہے تاہم ان اثاثوں کی تقسیم باہمی رضامندی سے کی گئی‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چندی گڑھ میں سیکٹر ۱۷میں ہمارے پاس ایک اور عمارت ہے جس کی تزئین و آرائش کی جائیگی اس کے کمروں میں مزید وسعت دی جائیگی تاکہ مریض و دیگر لوگ وہاں ٹھہر سکیں۔
۲۰۱۹ کے بعد اثاثوں کی تقسیم پر تشویش کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ کے درمیان اثاثوں کی تقسیم جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ کی دفعہ ۸۵ کے تحت تشکیل دی گئی ایڈوائزری کمیٹی اور ۲۰۱۹ کے گورنمنٹ آرڈر نمبر ۱۰۱۱۔جی اے ڈی کے تحت تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ کے درمیان اثاثوں کی تقسیم مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ اثاثوں اور ذمہ داریوں کی تقسیم کے ذریعہ کی گئی تھی۔
مزید برآں، وزیر اعلی نے کہا کہ حکومت رہائش کی ضروریات کو مزید پورا کرنے کیلئے۵ پرتھوی راج روڈ پر اضافی رہائش پیدا کرنے کے امکانات تلاش کر رہی ہے۔ انہوں نے نئی دہلی کے راجا جی مارگ پر واقع کشمیر ہاؤس میں سرکاری املاک کی کامیابی کے ساتھ بازیابی کے بارے میں بھی ایوان کو آگاہ کیا۔
ایک کنال اور ۲ء۱۱مرلہ پر محیط اس جائیداد پر ان افراد نے قبضہ کر لیا تھا جنہیں اسٹیٹ آفس، ریزیڈنٹ کمیشن، نئی دہلی کی جانب سے مناسب اجازت نہیں تھی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’عوامی احاطے (غیر مجاز قابضین کی بے دخلی) ایکٹ‘۱۹۷۱ کی دفعہ ۵ (۱) کی دفعات کے مطابق، غیر مجاز قابضین کو بے دخل کر دیا گیا ہے، اور یہ جائیداد اب ریزیڈنٹ کمیشن، جموں و کشمیر کے قبضے میں ہے۔‘‘