دیہاتیوں کو حساس علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کریں اور قیام ، خوراک ، طبی سہولیات اور ٹرانسپورٹیشن کو یقین بنائیں۔لیفٹیننٹ گورنر کی ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت
سرینگر//
پاکستان کی طرف سے کنٹرول لائن کے اس پار شیلنگ سے ہوئیں ہلاکتوں سے پیدا صورتحال کا لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے جائزہ لیا ۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے آج صبح سرحدی اَضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں سمیت تمام سینئر اِنتظامی ، پولیس ، اور ضلعی اَفسران کے ساتھ جموںوکشمیر یوٹی کے سرحدی اَضلاع میں صورتحال کا جائزہ لیا۔
سنہا نے کہا کہ وہ صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور حکومت ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔اُنہوں نے کہا ،’’ ہم ہر شہری کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے ۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی کہ حساس علاقوں کے دیہاتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور ان کے لئے قیام ، خوراک ، طبی سہولیات اور ٹرانسپورٹیشن کو یقینی بنائیں۔
سنہا نے ایکس پر پوسٹ کیا،’’جموں و کشمیر کے سرحدی اَضلاع کی صورتحال کا تمام سینئر اِنتظامی، پولیس اور ضلعی اَفسران سمیت ضلع ترقیاتی کمشنروں کے ساتھ جائزہ لیا۔ میں صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہوں اور حکومت ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔
ایل جی نے اس حوالے سے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’میں نے ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی ہے کہ حساس علاقوں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر کے ان کے قیام، خوراک، طبی سہولیات اور ٹرانسپورٹیشن کا بندوبست کیا جائے۔ ہم ہر شہری کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔جئے ہند!‘‘
دریں اثناوزیر اعلیٰ شدید گولہ باری کے تناظر میں آج بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ تمام سرحدی اَضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں کے ساتھ ایک ایمرجنسی میٹنگ کی صدارت کی تاکہ موجودہ صورتحال اور تیاریوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
دورانِ میٹنگ وزیراعلیٰ نے ہر سرحدی ضلع کیلئے۵ کروڑ روپے اور دیگر اَضلاع کیلئے۲کروڑ روپے کے ہنگامی فنڈز فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایت دی تاکہ ضلعی اِنتظامیہ کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری وسائل دستیاب ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ سرحدی اَضلاع کو ان فنڈز کی تقسیم میں خصوصی ترجیح دی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے شہری جانوں کے تحفظ کو اوّلین ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ سرحدی علاقوں میں عوام کے لئے پناہ گاہیں اور بنکر تعمیر کئے جائیں، انخلأ کے منصوبے تیار رکھے جائیں اور خوراک کا وافر ذخیرہ یقینی بنایا جائے۔اُنہوں نے طبی سہولیات کے حوالے سے محکمہ صحت کو ہدایت دی کہ اَدویات، ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف اور خون کے ذخائر کی دستیابی برقرار رکھی جائے بالخصوص ان علاقوں میں جو خطرے کی زد میں ہیں۔ اُنہوں نے ایمبولینسوں کو متاثرہ اَضلاع میں تعینات کرنے کی بھی ہدایت دی تاکہ کسی جانی نقصان کی صورت میں زخمیوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا جا سکے۔
عمرعبداللہ نے ایل او سی کے قریب شہریوں کے جانی نقصان اور زخمی ہونے پر دُکھ کا اِظہار کرتے ہوئے متاثرہ کنبوں کو مکمل اِمداد فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ اُنہوں نے اِنتظامیہ کو ہدایات دیں کہ وہ اَضلاع میں تحصیل داروں اور دیگر اَفسران کی خالی اَسامیوں کو فوری طور پر پُر کریں تاکہ سرکاری نظام مکمل طور پر فعال رہے۔
ٍ دورانِ میٹنگ افسران نے وزیراعلیٰ کو یقین دِلایا کہ متعلقہ اَضلاع کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں اور تمام ضروری ساز و سامان کا ذخیرہ کر لیا گیا ہے۔ضلع ترقیاتی کمشنروں نے بتایا کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور اِنتظامیہ کو ہر لمحہ مطلع کرتے رہیں گے۔
وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے تمام اَفسران کو افواہوں اور جھوٹی خبروں کے خلاف متحرک ہونے کی ہدایت دی اور عوام سے اپیل کی کہ اِس حساس وقت میں صرف مصدقہ اور سرکاری ذرائع سے حاصل کردہ اطلاعات پر اعتماد کریں۔
میٹنگ میں وزیراعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیف سیکرٹری اَتل ڈولو، وزیراعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دھیرج گپتا، کشمیر اور جموں کے صوبائی کمشنران، کمشنر سیکرٹری خوراک، شہری رسدات اَمورِ صارفین ، سیکرٹری صحت و طبی تعلیم اور جموں، پونچھ، راجوری، کٹھوعہ، سانبہ، بارہمولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے ضلع ترقیاتی کمشنروں نے شرکت کی۔