جموں//
جموںکشمیر حکومت نے سڑک حادثات، زخمیوں اوراَموات کو کم کرنے کے مقصد سے ’جموں و کشمیر روڈ سیفٹی پالیسی۔۲۰۲۵‘ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں روڈ ٹرانسپورٹ سب سے مؤثر آواجاہی کا ذریعہ ہے اور حکومت اِس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ روڈ سیفٹی کے مسائل کے حل کیلئے جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
نوٹیفکیشن میںنئی روڈ سیفٹی پالیسی بنانے کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جموں کشمیر میں۶۶ء۲۲ لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں۔جموںکشمیر میں سال ۲۰۲۲ ء کے دوران۶ہزار۹۲ سڑک حادثات رِپورٹ ہوئے جن میں ۸۰۵؍ اَفراد کی جانیں گئیں جب کہ سال۲۰۲۳ ء میں۶ہزار۲۹۸حادثات رِپورٹ ہوئے اور۸۹۳؍ اَفراد اَپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اعداد و شمار کے مطابق تمام حادثات میں سے۴۰فیصد حادثات جموں، اودھمپور، سانبہ اور کٹھوعہ کے اَضلاع میں پیش آئے۔حادثاتی اعداد و شمار کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ حادثات کی تعداد اور شرحِ اموات کو کم کرنا ناگزیر ہے جس کیلئے روڈ سیفٹی کی حفاظتی حکمت عملی کو فروغ دینا ضروری ہے۔
حکومت نے مذکورہ اعداد شمار کو مد نظر رکھتے ہوئے ۲۰۳۰ تک سڑک حادثات اور اَموات میں۵۰ فیصد کمی کے ہدف کے تحت تمام سرکاری ایجنسیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر جموںوکشمیر میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت روڈ سیفٹی اَقدامات کو مضبوط بنانے کیلئے ایک مؤثر ادارہ جاتی میکانزم تشکیل دے گی اور ہر اِدارے کو اپنا کردار مؤثر طریقے سے اَدا کرنے کے لئے ضروری تعاون فراہم کرے گی۔
روڈ سیفٹی کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لئے اہم فیصلہ سازوں اور سرکاری محکموں میں روڈ سیفٹی کے بارے میں آگاہی کو فروغ دیا جائے گا اورموٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ، ٹریفک پولیس اور شہریوں بالخصوص نوجوانوں، بزرگوں اور جسمانی طور خاص اَفراد کو شامل کرتے ہوئے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے روڈ سیفٹی کے بارے میں بیداری مہم چلائی جائے گی۔
نئی روڈ سیفٹی پالیسی میں وزیر برائے ٹرانسپورٹ کی سربراہی میں سٹیٹ روڈ سیفٹی کونسل تشکیل دی جائے گی اورایک لیڈ ایجنسی جس کی قیادت ایڈیشنل ٹرانسپورٹ کمشنر کرے گا، بھی قائم کی جائے گی تاکہ پالیسی کی عمل آوری کو مؤثر بنایا جا سکے۔
حکومت اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ موجودہ سڑکوں اور چوراہوں پر حادثات کو روکنے کیلئے تخفیفی حکمت عملی اپنائی اور بہتری لائی جائے گی۔شہروں میں’’بلیک سپاٹس‘‘ (حادثات کے خطرناک مقامات) کی نشاندہی اور ان میں بہتری کے منصوبے بنائے جائیں گے۔
ڈِسٹرکٹ روڈ ڈیولپمنٹ کمیٹیز (ڈِی آر ڈِی سی ایس) ہر چھ ماہ بعد سڑکوں پرحادثات کے زیادہ خطرے والے مقامات کی نشاندہی کریں گی۔شناخت شدہ مقامات پر چھ ماہ کے اندر اندر اِصلاحی کاروائی کی جائے گی اور سڑکوں پر نشانات، رفتار کی حد کے سائن بورڈ، وارننگ سگنل، موڑ کی درستگی اور سڑکوں کے دوبارہ ڈیزائننگ جیسے اقدامات کئے جائیں گے۔
حکومت ناقص تعمیر اور دیکھ دیکھ کی گئی سڑکوں کے بارے میں ٹھیکیداروں اور کنسلٹنٹوں کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے احتساب کا ایک طریقۂ کار بھی قائم کرے گی جس میں انہیں بلیک لسٹ کرنے کا عمل بھی شامل ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو پہلے ہی پارکنگ کی مزید جگہیں بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ گاڑی خریدنے سے پہلے پارکنگ کی جگہ رکھنے کیلئے گاڑیوں کے مالکان کے لئے پارکنگ پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
مزید میونسپل اورڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو روڈ سائڈ پارکنگ کے لئے چارجز وصول کرنے چاہئیں جس میں وقت کے ساتھ اضافہ بھی ہوگا۔
حکومت پرائیویٹ گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے جدید اقدامات کرے گی۔حکومت جموںوکشمیر کے لئے ایک نان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ پالیسی بھی عملائے گی تاکہ پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے حقوق کو تسلیم کیا جا سکے اور ان کے لئے محفوظ اور راستے فراہم کئے جائیں۔
سڑکوں، فٹ پاتھوں اور پیدل چلنے والوں کے راستوں پر تجاوزات ہٹانے کے لئے سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔پیدل چلنے والوں کے راستے، سائیکل لین کی تعمیر اور مخصوص’’نو وہیکل زونز‘‘ بنائے جائیں گے تاکہ کمزور سڑک استعمال کنندگان کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
وزیر برائے ٹرانسپورٹ ستیش شرما نے روڈ سیفٹی پالیسی۲۰۲۵ پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی پالیسی جموں و کشمیر میں ٹریفک کی عمل داری کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ جموں و کشمیر ٹریفک پولیس، موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی تال میل میں مسافر گاڑیوں کے اوور لوڈنگ، نشے میں دھت سیٹ پرگاڑی چلانے ، ہیلمٹ اور سیٹ بلیٹ نہ پہننے وغیرہ کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے ۔
شرما نے کہا کہ حکومت ٹریفک عملانے والے اداروں کو جدید تربیت اور سازوسامان کی فراہمی کو یقینی بنائے گی اور اُنہوں نے کہا کہ یہ نئی پالیسی جموں وکشمیر میں ٹریفک قوانین کی عمل آوری کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دے گی۔