جموں//
جموںکشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے جنگلی علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ مشتبہ ملی ٹینٹوں کو ڈھونڈ نکالنے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کارلایا جارہا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق کٹھوعہ کے بلاور میں شہری ہلاکتوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی خاطر سیکورٹی فورسز نے تلاشی آپریشن کا دائرہ وسیع کیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے کٹھوعہ کے بلاور اور اس کے ملحقہ جنگلی علاقوں میں تلاشی آپریشن جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ فوج اور ایس اوجی نے مشترکہ طورپر تلاشی آپریشن شروع کیا جس کا دائرہ اب مزید کئی علاقوں تک وسیع کیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ جنگلی علاقوں میں ملی ٹینٹ چھپے بیٹھے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ اضافی فوجی دستوں کو بھی جنگلی علاقوں کی اور روانہ کیا گیا ہے جبکہ سیکورٹی ایجنسیوں سے وابستہ سینئر آفیسران بھی گزشتہ دو دنوں سے کٹھوعہ میں خیمہ زن ہے ۔
بتادیں کہ کٹھوعہ کے جنگلی علاقے میں تین عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد جموں صوبے میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔
مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں ہی تین عام شہری مارے گئے ۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے تین عام شہریوں کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے ۔
اس دوران جموںکشمیر کے ضلع سانبہ کے کھورا پوسٹ کے نزدیک بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے پیر اور منگل کی درمیانی شب در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا جس کے بعد علاقے میں تلاشی آپریشن شروع کر دیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ ضلع سانبہ کے کھوار پوسٹ پر بی ایس ایف نے پیر اور منگل کی درمیانی شب بی ایس ایف جوانوں نے مشکوک نقل و حمل دیکھی ۔
حکام نے کہا کہ یہ نقل و حمل دیکھنے کے ساتھ ہی جوانوں نے ان کی طرف گولیاں چلا کر در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد بی ایس ایف کے اعلیٰ عہدیدار پولیس کے ساتھ منگل کی علی الصبح جائے موقع پر پہنچ گئے ۔حکام نے بتایا کہ علاقے میں تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔
واضح رہے کہ بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری نے۸مارچ کو اپنے دو روزہ دورے کے دوران ضلع پونچھ میں ایل او سی اور ضلع کٹھوعہ میں بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔