جموں/۵ مارچ
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کا مقصد اگلے دو سالوں میں بجلی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا ہے، قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن پن بجلی کے منصوبوں کی ترقی کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکیں اور صارفین کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جا سکے۔
نیشنل کانفرنس کی رکن اسمبلی شمیمہ فردوس کے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ این ایچ پی سی کے تعاون سے جے کے ایس پی ڈی سی نے جموں و کشمیر میں مختلف منصوبوں کو نافذ کرنے کے لئے سی وی پی پی ایل اور آر ایچ پی سی ایل جیسے مشترکہ منصوبے تشکیل دیئے ہیں۔
ان منصوبوں میں 1000 میگاواٹ پکال ڈول ایچ ای پی، 624 میگاواٹ کیرو ایچ ای پی، 540 میگاواٹ کوار ایچ ای پی اور 850 میگاواٹ رٹلے ایچ ای پی شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 3014 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ یہ منصوبے 2027 تک شروع ہونے کی توقع ہے۔
مزید برآں، جے کے ایس پی پی ڈی سی راجوری اور کپواڑہ اضلاع میں بالترتیب 37.5 میگاواٹ پرنائی ایچ ای پی اور 12 میگاواٹ کرناہ ایچ ای پی نافذ کر رہا ہے۔
اس سے 2027-2028 تک بجلی کی مجموعی صلاحیت میں 3063 میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کشتواڑ میں 48 میگاواٹ لوئر کالانی ایچ ای پی اور گاندربل میں میگاواٹ کی نئی گاندربل ایچ ای پی کو پہلے ہی ٹینڈر کیا جا چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ 390 میگاواٹ کیرتھائی ون، 258 میگاواٹ دولہستی ٹو، 800 میگاواٹ بورسر، 1856 میگاواٹ ساوالکوٹ، 240 میگاواٹ اوڑی ون، اسٹیج ٹو، 89 میگاواٹ اوجھ اور 930 میگاواٹ کیرتائی ٹو سمیت مزید 7 منصوبے تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اگرچہ ان منصوبوں کی تکمیل سے بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا لیکن موسم سرما میں پن بجلی گھروں میں بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ خود انحصاری کے حصول کے لئے تھرمل اور نیوکلیئر پاور سمیت بجلی کے وسائل کا متوازن امتزاج ضروری ہے۔
مزید برآں ایوان کو بتایا گیا کہ حکومت بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے کے لئے قابل تجدید توانائی کو ایک قابل عمل وسائل کے طور پر بھی ترجیح دے رہی ہے۔
اس کے علاوہ رکن اسمبلی کو بتایا گیا کہ جموں و کشمیر حکومت ہند کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے اور اس نے بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر 2035 تک ریسورس ایڈیکوسی پلان تیار کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت صارفین کو 200 یونٹ مفت بجلی فراہم کرتی ہے اور اس سلسلے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں تو حکومت نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کے لیے گرانٹس کے مطالبے کے دوران ضروری اقدامات کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔