جموں//
جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلی سریندر کمار چودھری نے پیر کے روز چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ جب عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالا تو خزانے خالی تھے۔
چودھری نے نیشنل کانفرنس کے سابق جنرل سکریٹری شیخ نذیر احمد کو ان کی دسویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب عمر عبداللہ حکومت نے جموں و کشمیر کی باگ ڈور سنبھالی تو تمام خزانے خالی تھے۔
اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی موجود تھے۔
تاہم انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے جموں و کشمیر سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا بھی مطالبہ کیا جس میں ریاست کا درجہ بحال کرنا بھی شامل ہے۔
چودھری نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک ایسی پارٹی ہے جسے دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے اور ہمارے رہنماؤں نے جموں و کشمیر اور ملک کو مضبوط کیا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک ایسی ریاست ہے جس نے دہشت گردی اور ملک کی تقسیم کا مشاہدہ کیا۔’’ ہم نے سرحدوں پر فائرنگ بھی دیکھی ہے۔ہمارے رہنما یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کی جمہوریت اور اس کے آئین کو مضبوط بنانے کے لئے مضبوط ہو‘‘۔
چودھری نے کہا کہ ہمیں بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے کیونکہ سابق ریاست جموں و کشمیر اب مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے اور انہوں نے مزید کہا ’’پہلے جب نیشنل کانفرنس نے حکومت کی قیادت کی تھی تو خزانے بھرے ہوئے تھے لیکن اس بار ہم نے حکومت سنبھالنے پر انہیں خالی پایا‘‘۔
چودھری نے کہا’’جب سے عمر عبداللہ نے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالا ہے، ہم جموں کشمیر کو متحد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لداخ ہم سے جدا ہونے کے باوجود ہمارا بھائی بھی ہے۔ ہم ایک دوسرے کے دلوں میں رہتے ہیں اور آج بھی ہم اتنے ہی مضبوط ہیں جتنے ۲۰۱۹ (دفعہ۳۷۰کی منسوخی) سے پہلے تھے‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما نے کہا کہ ہمیں اپنے رہنماؤں کے راستے پر چلنا ہے اور پارٹی، جموں و کشمیر اور ملک کو مضبوط کرنا ہے۔
بعد ازاں پارٹی دفتر کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے جموں وکشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ منشیات کے استعمال اور جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف مل کر لڑیں۔
نائب وزیر اعلی نے۲۰۱۴ کے بعد پی ڈی پی کے اقتدار میں رہنے کے دوران شراب پر پابندی عائد کرنے میں ناکام رہنے پر سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
چودھری نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی پی کی جانب سے شراب پر پابندی کے نام پر جو کچھ بھی کہاجارہا ہے وہ دھوکہ دہی ہے اور لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’پی ڈی پی ۲۰۱۴ کے بعد سے جموں کشمیر میں برسراقتدار تھی۔ شراب پر پابندی لگانے کا بل بھی اسی وقت پیش کیا گیا تھا، لیکن اس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اس سنگین مسئلے کو حل کرنے میں کیوں ناکام رہیں، اس وقت پابندی کیوں نہیں لگائی گئی‘‘؟
چودھری نے پی ڈی پی پر جموں کشمیر کے ڈھانچے کو تباہ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام جس بحران میں پھنسے ہوئے ہیں اس کیلئے پوری طرح سے پی ڈی پی ذمہ دار ہے۔ ’’محبوبہ مفتی اس صورتحال پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہیں جسے انہیں روکنا چاہئے۔ وہ زیادہ دیر تک لوگوں کو بیوقوف نہیں بنا سکتی۔ نہ صرف شراب بلکہ منشیات ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ جموں کافی عرصے سے سماجی جرائم اور قتل و غارت گری کی زد میں رہا ہے جسے بغیر کسی انتظار کے حل کیا جانا چاہئے۔ پی ڈی پی اس پر خاموش کیوں ہے؟ آج محبوبہ اور ان کی بیٹی حکومت کو لیکچر دے رہی ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اپنے لوگوں کی بہتری کیلئے کس طرح کام کرنا ہے‘‘۔
کالعدم جماعت اسلامی کے کچھ سابق ارکان کی جانب سے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ فرنٹ (جے ڈی ایف) کے نام سے ایک نئی سیاسی تنظیم بنانے کے بارے میں پوچھے جانے پر نائب وزیر اعلیٰ چودھری نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے اور انہوں نے جنوبی کولگام میں عوامی اسمبلی میں جو کچھ بھی کہا ہے اس پر عمل کیا جانا چاہئے۔
چودھری نے کہا’’اگر انہوں (جے ڈی ایف) نے ایک سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، تو پہلے سے کہیں زیادہ دیر ہو چکی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وہ لوگوں کی توقعات پر پورا اتریں گے۔‘‘