سرینگر//
وادی کشمیر کے میدانی علاقوں کی بستیوں میں بھی آئے روز جنگلی جانوروں کے کھلے عام گھومنے پھرنے اور انسانوں پر حملہ آور ہونے کے واقعات رونما ہونے سے جہاں لوگوں میں خوف و دہشت پھیل گیا ہے وہیں محکمہ وائلڈ لائف نے بھی وادی کے قرب وجوار میں ان جانوروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ شمالی کشمیر کے اوڑی قصبے میں تین روز کے دوران آدم خور تیندو ے نے تین کمسن بچوں کو اپنا نوالہ بنایا ۔
اس سانحہ کے بعد جہاں لوگوں میں مزید خوف بھی پھیل گیا اور متعلقہ محکمے کے خلاف غم و غصہ بھی وہیں محکمے نے بھی جنگلی جانوروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے ۔
اس آپریشن کے تحت محکمہ وائلڈ لائف نے بدھ کے روز فیروز پورہ ٹنگمرگ میں ریچھنی اور اُس کے دو بچوں کو زندہ پکڑ لیا ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ اطلاع موصول ہونے پر کہ فیروز پورہ ٹنگمرگ میں ریچھنی اور اُس کے دو بچوں نے گاؤں خانے میں پناہ حاصل کی ہے ،کارروائی انجام دیتے ہوئے محکمہ وائلڈ لائف کی ایک ٹیم نے ریچھنی اور اُس کے دو بچوں پر قابو پایا ۔
نارستان ترال میں بھی دو ریچھوں کو آزادانہ طوپرگھومتے ہوئے دیکھا گیا جس وجہ سے یہاں پر بھی لوگوں میں خوف ودہشت کا ماحول قائم ہوا ہے ۔
دریں اثنا ماہرین کا ماننا ہے کہ وادی میں جنگلی جانوروں کا میدانی علاقوں میں بستیوں میں نمودار ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جنگل صاف ہو رہے ہیں اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ میدانی علاقوں میں بھی اب زرعی اراضی کو ایگریکلچر کے بجائے ہارٹیکلچر میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔
ایک ماہر نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جہاں دھان و دیگر فصلوں کے وسیع و عریض کھیت کھلیان تھے وہاں آج مختلف قسموں کے میوہ باغ کھڑے ہیں جنہوں نے گھنے جنگلوں کی صورت اختیار کی ہے ۔
ماہر نے بتایا کہ اس کے علاوہ متعلقہ محکمہ بھی فارسٹ نرسریاں بنا رہا ہے جن کی بعد میں اچھی طرح دیکھ ریکھ نہیں کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں وہ بھی جنگل بن کر جنگلی جانوروں کی آماجگاہ بن گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگلی جانوروں کے بستیوں میں نمودار ہونے کیلئے لوگ خود بھی کسی حد تک ذمہ دار ہیں۔
ادھر لوگوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمہ جنگلی جانوروں کے خلاف تب تک کوئی کارروائی انجام نہیں دیتے ہیں جب تک نہ وہ نقصان کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اوڑی میں محکمہ بخوبی جانتا تھا کہ علاقے میں ایک نہیں بلکہ کئی تیندوے گھوم رہے ہیں لیکن تب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی جب تک نہ تین کمسن بچوں کو اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو نا پڑا۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں تیندوے گھوم رہے وہاں متعلقہ محکمے کو اپی نفری تعینات کرنی چاہئے اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑنی چاہئے ۔