خبر … ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ صاحب نے کہا ہے …یہ کہا ہے کہ اگر مرکز نے وعدے پورے نہیں کئے تو… تو وہ اس سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کریں گے … اور سو فیصد کریں گے ۔یہ خبر اس لئے بھی تازہ ہے کیونکہ جب سے عمرعبداللہ نے گزشتہ سال اکتوبر میں وزیر اعلیٰ کا حلف لیا ‘ پہلی بار… جی ہاں پہلی بار انہوں نے ایسی بات کہی ہے کہ… کہ اب تک انہوں نے جو بھی بات کہی… مرکز کے حوالے سے جو کچھ بھی کہا اس میں مصالحت تھی ‘ مفاہمت تھی … مخاصمت نہیں‘ بالکل بھی نہیں … لیکن… لیکن کہتے ہیں نا کہ صبر کی بھی ایک حد ہو تی ہے… لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا صبر بھی جواب دے رہا ہے… اور اس لئے دے رہا ہے کیونکہ ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے… کشمیر میںوباؤبڑھ رہا ہے… لوگوں کی جانب سے بڑھ رہا ہے‘ ان لوگوں کی جانب سے بڑھ رہا ہے جنہوں نے انہیں ووٹ ہی نہیں بلکہ اپنا اعتماد بھی دیا… یقینا وزیر اعلیٰ کو اس بات کا احساس بھی ہے… لیکن ان جناب کے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہو ئے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم سو فیصد بندھے ہو ئے ہیں…لیکن ان پر اس دباؤ کے صاف اثرات نظر آتے ہیں … وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پہلی بار نظر آرہے ہیں… لیکن صاحب ایک مسئلہ ہے‘ عمرعبداللہ نے جو کچھ بھی کہا ‘ مرکز کے وعدوں کے حوالے سے جو کچھ بھی کہا اس میں ایک مسئلہ ہے اور… اور مسئلہ تاریخ ہے … وعدوں کو پورا نہ کرنے کی تاریخ ‘ وعدوں کو فراموش کرنے کی تاریخ اور… اور اللہ میاں کی قسم اس میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے… کانگریس کیا اور بی جے پی کیا… کشمیر کے حوالے سے جو بھی وعدے کئے گئے ‘ان سب وعدوں کو فراموش کیا گیا‘ بھلادیا گیا… اور اگر تاریخ خود کو دہراتی ہے تو… تو ممکن ہے کہ … کہ اب کی بار بھی کشمیریوں سے کئے گئے وعدوں کو توڑا جائیگا … انہیں بھلا دیا جائیگا … فراموش کیا جائیگا… لیکن … لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ مودی ہے تو ممکن ہے تو…تو ممکن ہے کہ اب کی بار ایسا نہ ہو … اور دہلی ‘ اب کی بار اپنے وعدے پورا کرے اور… اور اس لئے کرے کہ دہلی مودی جی کی ہے اور مودی جی دہلی کے ہیں… جہاں اتنا صبر وہاں وزیر اعلیٰ صاحب تھوڑا اور کریں کہ… کہ بات مخاصمت نہیں ‘ مفاہمت سے بنتی ہے‘ بن سکتی ہے ۔ہے نا؟