ترقی‘ویژن اور اچھی حکمرانی کی جیت ہو ئی ہے ‘ کانگریس اپنے ساتھیوں کو بھی ڈبولیتی ہے:وزیر اعظم مودی
نئی دہلی//
دہلی میں بی جے پی ۲۶ سال سے زیادہ عرصے کے بعد اقتدار میں واپس آئی اور اروند کجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی(عآپ) کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ شکست دے دی۔
۷۰؍ اسمبلی حلقوں والی دہلی اسمبلی میںالیکشن میں بی جے پی نے ۴۸ جبکہ عام آدمی نے ۲۲ نشستیں حاصل کیں ۔ کانگریس کوئی نشست جیت نہ سکی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بڑی جیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ ’ترقی (اور) گڈ گورننس کی جیت ہوئی ہے‘۔
۱۰سال سے اقتدار مخالف لہر سے نبردآزما عام آدمی پارٹی کی بدنامی میں اضافہ خود سابق وزیر اعلی اروند کجریوال اور ان کے قریبی ساتھی اور سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا، سومناتھ بھارتی اور سوربھ بھاردواج سمیت دیگر سرکردہ رہنماؤں کی حیران کن شکست تھی۔ چیف منسٹر آتیشی، جو ایک ماہر تعلیم اور غیر متوقع سیاست دان ہیں، نے کالکاجی کی نشست برقرار رکھنے کے لئے طوفان کا سامنا کیا۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق بی جے پی نے ۷۰میں سے ۴۸ نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ عام آدمی پارٹی ۲۲ نشستوں کے ساتھ کافی پیچھے ہے۔ ان انتخابات کو عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان دو طرفہ مقابلے کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ سبکدوش ہونے والے ایوان میں عام آدمی پارٹی کے ۶۲؍ ارکان تھے جبکہ بھگوا پارٹی کے پاس صرف آٹھ ارکان تھے۔
شیلا دکشت کی قیادت میں ۱۹۹۸ سے لگاتار ۱۵ سال حکومت کرنے والی کانگریس کو اسمبلی انتخابات میں مسلسل تیسری بار ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔ اس کے امیدواروں کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے اکثریت کی ضمانتیں بھی ضائع ہو گئیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں بی جے پی کی شاندار جیت کے بعد بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ترقی، وڑن اور اعتماد (وکاس، ویڑن وشواس) کی فتح ہے‘۔
دہلی اسمبلی الیکشن۲۰۲۵‘ جس نے اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی کو ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد پیکنگ میں بھیج دیا، نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ دہلی کے لوگ ’بدعنوانی، اور سیاست میں جھوٹ کو برداشت نہیں کریں گے…وہ حکمرانی چاہتے ہیں، ڈرامہ نہیں‘‘۔ انہوں نے ہارنے والی عام آدمی پارٹی پر کئی طنز میں کہا۔
بی جے پی تقریبا تین دہائیوں کے بعد دہلی میں دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے اور دہلی کی۷۰ میں سے تقریباً۵۰ نشستیں جیت رہی ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی ( جس نے پچھلے دو انتخابات میں ۶۰ سے زیادہ نشستیں جیتی ہیں ) ۲۰سے زیادہ نشستوں کے ساتھ پیچھے ہے۔
اس تاریخی جیت کے معمار کے طور پر دیکھے جانے والے وزیر اعظم مودی نے عام آدمی پارٹی اور کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جو پارٹی بدعنوانی کے خلاف تحریک سے پیدا ہوئی تھی وہ خود کو بدعنوانی میں ڈوبتی ہوئی پائی۔’’ ان کے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزراء جیل چلے گئے۔ شراب گھوٹالہ، اسکول گھوٹالہ دہلی کی شبیہ کے لئے شرمناک تھا اور وہ اس کے بارے میں مغرور تھے۔ جب دہلی کووڈ سے متاثر تھی، تو وہ شیش محل کی تعمیر کر رہے تھے۔ دہلی کے پہلے اسمبلی اجلاس میں سی اے جی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی اور یہ مودی کی گارنٹی ہے‘‘۔
کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیرا عظم نے کہا کہ ہندوستان کی سب سے پرانی پارٹی دہلی (لوک سبھا اور اسمبلی) کے چھ انتخابات میں اپنا کھاتہ کھولنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ ’’میں نے آپ کو بتایا کہ کانگریس ایک پیراسائٹ پارٹی ہے جب بھی وہ ڈوبتے ہیں تو وہ دوسری پارٹی کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ ان کا طریقہ کار بھی منفرد ہے، وہ ان کے ایجنڈے چوری کرتے ہیں اور پھر ان کے ووٹ بینک کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کے ووٹ چوری کرتے ہیں‘‘۔
مودی نے کہا کہ کانگریس کا ہاتھ تھامنے والے تباہ ہو رہے ہیں کیونکہ یہ وہی کانگریس نہیں ہے جو آزادی سے پہلے اور ۱۹۴۷ کے کچھ سال بعد تھی۔ ’’وہ اربن نکسل سیاست کر رہے ہیں۔ ان کی سیاست انتشار پھیلانے پر مرکوز ہے اور عام آدمی پارٹی بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہی ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دہلی اب آگے کی طرف دیکھ سکتی ہے، جس نے ’بدعنوانی‘ اور’بے وقوفی‘کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔یہ دہلی کے لوگوں کے لیے میری ضمانت ہے… سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور پوری دہلی کا وکاس‘‘۔
مودی نے کہا کہ بی جے پی نے پڑوسی ریاست اترپردیش میں واضح نقش پا چھوڑے ہیں اور حال ہی میں مہاراشٹر اور ہریانہ نے اچھی وجہ سے پارٹی کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا’’پڑوسی ریاست اتر پردیش میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کبھی مسائل پیدا کرتی تھی، لیکن ہم نے اسے ٹھیک کرنے کیلئے کام کیا۔ مہاراشٹر میں، کسان خشک سالی کا شکار تھے، اس لیے ہم نے ان کی مدد کے لیے جلیوکٹ کیمپ بنایا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ این سی آر کی دو ریاستیں ہریانہ اور اتر پردیش پہلے ہی بی جے پی کے زیر اثر ہیں اور دہلی میں جیت سے خطے میں بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔’’ ڈبل انجن والی حکومت اب اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پارٹی کے تمام انتخابی وعدوں کو پورا کیا جائے۔ اس میں شہر کو صاف کرنا، آلودگی، کچرے اور سیوریج کے مسائل سے نمٹنا شامل ہوگا‘‘۔
اس کے ساتھ ہی مودی نے وعدہ کیا کہ کجریوال کے اس الزام کے بعد انتخابی ایشو بننے والی یمنا ندی قومی راجدھانی کی پہچان بن جائے گی کہ ہریانہ اس کے پانی میں زہر گھول رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خواتین سے کئے گئے وعدوں کو بھی پورا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بہار ایک غریب ریاست تھی اور تبدیلی اس وقت آئی جب این ڈی اے حکومت اقتدار میں آئی۔ اسی طرح آندھرا پردیش میں چندرا بابو نائیڈو نے اپنا ٹریک ریکارڈ دکھایا ہے۔ این ڈی اے کا مطلب ترقی، اچھی حکمرانی کی ضمانت ہے۔ اس سے نہ صرف غریبوں بلکہ متوسط طبقے کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
مودی نے کہا ’’متوسط طبقے نے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔ مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بی جے پی کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے ہم نے ہمیشہ متوسط طبقے کو ترجیح دی ہے‘‘۔