کسی شاعر نے خوب کہا ہے ’سوچ سمجھ والوں کو تھوڑی نادانی دے مولا‘ لیکن ہماری اللہ میاں سے دعا ہے کہ ہمیں سوچ اور نہ سمجھ دے۔ ہم نا سمجھ ہی ٹھیک ہیں ‘ کیونکہ ہم نا سمجھوں کی دنیا میں رہتے ہیں اور نا سمجھوں کی دنیا میں سمجھ… اللہ میاں کی قسم بڑی ہی خطر ناک چیز ہے۔ آپ سمجھ دار ہیں تو آپ اُس سب پر سوال کریں گے جو برسوں اور دہائیوں سے اب ملک کشمیر میں چل رہا ہے … آپ کے اس سوال کا کوئی جواب تو نہیں دے گا کیونکہ جواب دینے والوں کے پاس بھی اس کا کوئی جواب نہیں ہے … البتہ الٹا وہ آپ کے … آپ کے بارے میں ہی سوال اٹھانا شروع کریں گے ۔ اور آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ ملک کشمیر میں جتنا آسان کسی کے بارے میں سوال اٹھانا ہے اتنا ہی مشکل اس کا جواب دینا ہے ۔ مشکل ہی نہیں بلکہ یہ رسک والا کام بھی ہے ۔ اس لئے اچھا یہی ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسے ہو نے دیجئے ‘ کچھ مت کہیے‘ آپ اپنے لب سی لیجئے اور خاموشی سے تماشہ دیکھتے جائیے ۔اور اگر آپ کیلئے ایسا کرنا ممکن نہیںہے تو پھر اللہ میاں سے دعا کیجئے کہ وہ آپ کو سو فیصد نا سمجھ رکھے تاکہ آپ اُس سب سے لاتعلق رہیں جو آپ کے دائیں بائیں ہو رہا ہے اور برسوں اور دہائیوں سے ہوتا آیا ہے … اس کے باوجود ہو رہا ہے کہ اس کے ہونے سے یا نہ ہونے سے کشمیر کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے … کشمیر کے لوگوں کو کوئی راحت نہیں مل رہی ہے …بالکل بھی نہیں مل رہی ہے … آپ سوال کریں گے اور نہ آپ کو کسی جواب کی تلاش ہو گی ۔اور ایسا اسی صورت میںہو سکتا ہے ‘ ایسا اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب آپ نا سمجھ ہوں گے … جب آپ میں صحیح یا غلط کچھ بھی سوچنے کی صلاحیت نہ ہو… کہ اللہ میاں کی قسم یہاں اپنے ملک کشمیر میں’ جنت بے نظیر میں ناسمجھی میں ہی سمجھداری ہے… ہے نا ؟