سرینگر//
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پیر کے روز دہشت گردوں نے ایک حملے میں ایک سابق فوجی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور اس کی بیوی اور۱۳ سالہ بھتیجی کو زخمی کر دیا۔
اب تک کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ پستول سے لیس دو دہشت گرد ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا ً۱۰ کلومیٹر دور بیہی باغ میں منظور احمد وگے کی رہائش گاہ پر پہنچے اور ان کے اہل خانہ پر فائرنگ کی جن میں ان کی اہلیہ اور بھتیجی بھی شامل تھیں۔
پولیس اور فوج کے عہدیداروں کی جانب سے ریکارڈ کیے گئے ابتدائی بیانات کے مطابق، علاقائی فوج کے ایک سابق رکن وگے کو اپنی بھتیجی کو بچانے کی کوشش کے دوران گولیاں لگیں۔
دہشت گردوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق کالعدم لشکر طیبہ سے ہے اور انہوں نے وگے کے گھر لوٹنے پر ان پر فائرنگ کی اور تینوں متاثرین کو قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
یہ واقعہ اس سال کسی شہری پر پہلا حملہ ہے ۔ وگے۲۰۲۱ میں علاقائی فوج سے ریٹائر ہوئے تھے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فوجی خدمات کے بعد وگے مویشی پالنے میں مصروف تھے۔
یہ حملہ بیہی باغ میں واقع قدر میں حزب المجاہدین کے خود ساختہ کمانڈر فاروق احمد بھٹ سمیت پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔اس انکاؤنٹر نے جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کو عملی طور پر بے چہرہ بنا دیا تھا۔
عہدیداروں نے کہا کہ پیر کا حملہ ممکنہ طور پر پچھلے سال دسمبر میں حزب المجاہدین کے سرکردہ کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا بدلہ لینے کی کارروائی ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اہلیہ اور بچی کی حالت ہسپتال میں مستحکم بتائی جارہی ہے ۔
دریں اثنا پولیس، فوج اور پیرا ملٹری فورسز نے بہی باغ کولگام اور اس کے ملحقہ علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔
واضح رہے کہ ۱۹دسمبر ۲۰۲۴کو کولگام کے گدر علاقے میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں حزب المجاہدین کا مطلوب ترین کمانڈر فاروق نالی سمیت پانچ ملی ٹینٹ مارے گئے تھے ۔
دریں اثنا جموںکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کولگام میں سابق فوجی پر ہوئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں تشد د کے لئے کوئی جگہ نہیں۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایکس پر لکھا’’ کولگام کے بہی باغ علاقے میں سابق فوجی اہلکار منظور احمد وگے کے بہیمانہ قتل پر دکھ ہوا ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہاکہ اہل خانہ سے میری دلی تعزیت اور ان کی زخمی بیوی اور بیٹی کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہمارے معاشرے میں اس طرح کے گھناونے تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں اور اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘
ادھرجموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کولگام میں ریٹائر فوجی اور ان کے اہل خانہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سنہا نے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے منظور احمد وگے کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ایل جی نے کہا ’’ میں کولگام میں منظور احمد وگے اور اْن کے کنبے پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔پوری قوم دْکھ کی اِس گھڑی میں سوگوار کنبے کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔
سنہا نے کہاکہ میں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ زخمیوں کو بہترین علاج و معالجہ فراہم کیا جائے۔ اْن کی جلد صحتیابی و شفایابی کے لئے دعا گو ہوں۔ میں لوگوں کو یقین دِلاتا ہوں کہ اس بْزدلانہ حملے کے مجرموں کو جلد ہی کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وگے کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی اہلیہ اور بھتیجی کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔
اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر الطاف بخاری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
بخاری نے کہا کہ مجھے یہ سن کر بہت دکھ ہوا ہے کہ دہشت گردوں نے کولگام میں ایک سابق فوجی اہلکار پر حملہ کرکے اسے ہلاک کردیا ہے اور اس کی بیوی اور بیٹی کو زخمی کردیا ہے۔ ’’یہ حملہ انتہائی قابل مذمت ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں فوری طور پر مجرموں کو پکڑیں گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گی‘‘۔
کولگام کے ایم ایل اے اور سی پی ایم کے سینئر رہنما ایم وائی تاریگامی نے کہا’’بیہی باغ میں سابق (علاقائی) فوجی اہلکار منظور احمد وگے کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ اس بزدلانہ حملے میں ان کی بیوی اور بیٹی زخمی ہو گئیں‘‘۔ اس طرح کے حملوں سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا۔ حکام پر زور دیا کہ وہ زخمیوں کے بہترین علاج کو یقینی بنائیں۔ (ایجنسیاں)